ایران نے لیبیا کو ممکنہ طور پر کیمیکل ہتھیار فراہم کیے، رپورٹ
21 نومبر 2011امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے امریکی اور لیبیائی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ لیبیا کے وسطی علاقوں میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران دو مختلف جگہوں سے ملنے والے ان شیلوں میں لیبیائی فوج کی طرف سے مَسٹرڈ گیس بھری گئی تھی۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلیجنس اس بات کا کھوج لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ یہ شیل کہاں سے آئے۔
ایک سینئر امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر واشنگٹن پوسٹ کو بتایا: ’’ ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ یہ شیل لیبیا کے لیے ایران میں ڈیزائن اور تیار کیے گئے۔‘‘
ایک اور امریکی اہلکار کے مطابق اس بات پر کہ ایران نے شیل فراہم کیے ’شدید تحفظات‘ موجود ہیں۔ امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ شیل چند برس قبل فراہم کیے گئے تھے۔
اگر اس بارے میں ٹھوس ثبوت دستیاب ہو گئے کہ یہ خصوصی شیل تہران نے فراہم کیے تھے تو ان شبہات کو مزید تقویت ملے گی کہ ایران بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری کی کوشش میں ہے۔
آٹھ نومبر کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایران اپنے سویلین ایٹمی پروگرام کی آڑ میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے تحقیق کرتا رہا ہے۔ تاہم ایران اس طرح کی خبروں کی تردید کرتا ہے۔ اس رپورٹ کے بعد آئی اے ای اے کی طرف سے ایران کے خلاف قرارداد میں کہا گیا کہ ایران فوری طور پر سکیورٹی کونسل کی طرف سے منظور کردہ قراردادوں کی روشنی میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ مذاکرات کا دائرہ کار بڑھائے۔ اس قرارداد کو ایران کے حامی تصور کیے جانے والے ممالک چین اور روس کی تائید بھی حاصل تھی۔
اتوار 20 نومبر کو ایران کے وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ میں جوہری توانائی کے حوالے سے عالمی ادارہ ایران کے حوالے سے ایک متوازن نقطہء نظر اپناتا ہے تو ایران کے اس کے ساتھ تعاون بڑھانے کو تیار ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان / خبر رساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف