ایران پر پابندیاں مثبت رہی ہیں، کلنٹن
11 جنوری 2011ہلیری کلنٹن نے تین خلیجی ریاستوں کا دورہ شروع کر دیا ہے۔ ان کے دورے کی پہلی منزل متحدہ عرب امارات ہے۔ سات چھوٹی چھوٹی ریاستوں کے اتحاد والے یو اے ای کے ٹیلی وژن چینل ایم بی سی (MBC) کے ایک پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے کلنٹن کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے مابین مصالحتی عمل پر بھی ایرانی اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے علاوہ ہلیری کلنٹن نے ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر لگائی جانے والی عالمی پابندیوں کو بھی بین الاقوامی تناظر میں مثبت پیش رفت سے تعبیر کیا۔
کلنٹن کے مطابق ایران کو پابندیوں کی وجہ سے بہت سی اقتصادی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان پابندیوں کے باعث اب ایران کے لیے اپنی جوہری خواہشات کو عملی رنگ دینا خاصا مشکل ہوچکا ہے اور اب اسے ٹیکنالوجی کے حصول میں ناموافق حالات کے ساتھ ساتھ پیچیدگیوں کا سامنا بھی ہے۔ کلنٹن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران کو اس بات پر قائل کرنا بہت مشکل ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے بغیر وہ زیادہ محفوظ اور طاقتور ملک ہے۔ بعض مبصرین کا بھی خیال ہے کہ ایک اقتصادی طاقت کے طور پر مضبوط ایران امریکہ اور یورپ کے لیے زیادہ پریشانیاں پیدا کر سکتا ہے کیونکہ اس طرح اس کو اوپیک میں اپنی بات منوانے کا فورم میسر ہو سکتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کے حوالے سے بھی اظہار خیال کیا۔ انہوں نے پرامید خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی ممکنہ ریاست کے حوالے سے پیش رفت کا سلسلہ جاری ہے۔ اس موقع پر لبنان کے اندرونی حالات پر انہوں نے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ لبنان میں سیاسی عدم استحکام کسی طور پر بھی مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کے حق میں نہیں ہے۔
امریکی وزیر خارجہ متحدہ عرب امارت کے صدر مقام ابو ظہبی سے پیر کی شام کو دبئی پہنچیں۔ وہاں انہوں نے یو اے ای کے نائب صدر اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں کیں۔ متحدہ عرب امارت کے صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان کے ساتھ ملاقات اس عرب رہنما کے بازو میں فریکچر کی وجہ سے منسوخ کی گئی۔ ابو ظہبی کے نواح میں کلنٹن نے خصوصی اقتصادی زون اور بین الاقوامی اداروں کے لیے قائم ہونے والے نئے شہر مصدر کا بھی دورہ کیا۔ مصدر شمسی توانائی سے آباد ہونے والا پہلا شہر خیال کیا جا رہا ہے۔
ہلیری کلنٹن کا تین خلیجی ریاستوں کا دورہ پانچ دنوں پر محیط ہے۔ وہ اس دورے کے دوران قطر اور اومان بھی جائیں گی۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: مقبول ملک