ایران گیس پائپ لائن پر امریکہ کا پاکستان کو انتباہ
20 جون 2010رچرڈ ہالبروک نے اتوار کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا، ’ہم نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ ہماری قانون سازی کے سامنے آنے تک کسی بھی ٹھوس وابستگی سے احتراز کریں۔‘
پاکستان اور افغانستان کے لئے امریکی صدر باراک اوباما کے خصوصی مندوب رچرڈ ہالبروک نے کہا کہ پاکستان میں توانائی کی ضرورت واضح ہے اور واشنگٹن انتظامیہ کو اس بات کا احساس ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ تہران کے خلاف نئی قانون سازی تیاری کے مرحلے میں ہے، جو پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔
رچرڈ ہالبروک نے اس قانون سازی کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ان قوانین کی تیاری کا حصہ نہیں ہیں۔ انہوں نے یہ ضرور کہا کہ نئی پابندیاں جامع اور وسیع تر ہو سکتی ہیں اور کسی بھی کمپنی یا ملک کے لئے بڑا مسئلہ بن سکتی ہیں۔
ایران اور پاکستان نے گیس پائپ لائن کے معاہدے پر ابھی گزشتہ ہفتے ہی دستخط کئے ہیں، جس کے تحت تہران 2014ء سے پاکستان کو گیس کی فراہمی شروع کرے گا۔ اس حوالے سے ایران میں 907 کلومیٹر طویل پائپ لائن پہلے ہی بچھائی جا چکی ہے۔ واضح رہے کہ ابتدا میں پاکستان، ایران اور بھارت کے درمیان اس منصوبے پر بات چیت جاری رہی تاہم نئی دہلی نے اس منصوبے سے گزشتہ برس علیٰحدگی اختیار کر لی۔
پاکستان اس منصوبے سے حاصل شدہ گیس کو اپنے توانائی کے شعبے کے لئے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ابھی بدھ کو ہی واشنگٹن انتظامیہ نے بعض ایرانی شہریوں اور کمپنیوں کو بلیک لِسٹ قرار دیا ہے، جس کا مقصد متنازعہ جوہری منصوبے کے حوالے سے تہران پر دباؤ بڑھانا ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی حال ہی میں ایران پر نئی پابندیاں لگائی ہیں۔
ایران پر نئی امریکی پابندیوں میں انشورنس، آئل اور جہازراں کمپنیوں کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔
امریکہ اور دیگر مغربی طاقتیں ایران کے جوہری منصوبے سے خائف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کا مقصد جوہری ہتھیاروں کا حصول ہے۔ تاہم تہران حکام کا موقف ہے کہ ان کا نیوکلیئر پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امجد علی