ایرانی جنگی بحری جہاز نہر سوئز میں داخل
22 فروری 2011ایران میں سن 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے پہلی مرتبہ ایرانی جنگی بحری جہاز اس راستے سے شام کی طرف جا رہے ہیں۔ اسرائیلی حکام نے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں ایران کے اس قدم کو خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان جنگی جہازوں کا یہ سفر ایران کی طرف سے اشتعال انگیزی اور علاقے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی ایک نئی کاوش ہے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ جنگی بحری جہاز منگل کو عالمی وقت کے مطابق صبح تین بج کر 35 منٹ پر نہر سوئز کے پانیوں میں داخل ہوئے۔ اپنی منزل تک پہنچنے میں ان جہازوں کو بارہ سے چودہ گھنٹے تک کا وقت درکار ہوگا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکہ ان ایرانی بحری جہازوں کی نقل وحرکت پر کڑی نظر رکھے گا۔
مصر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی مینا کے مطابق مصری حکام نے ان جہازوں کو نہر سوئز سے گزرنے کی اجازت ایران کی طرف سے اِس یقین دہانی کے بعد دی کہ اِن پر کوئی ہتھیار، تابکاری مواد یا کیمیکلز موجود نہیں ہوں گے۔ یہ دونوں بحری جہاز 70ءکی دہائی میں برطانیہ میں تیار کیے گئے تھے، جو اسلامی انقلاب سے قبل ایران کے حوالے کر دیے گئے تھے۔
اس معاملے میں اسرائیل کی طرف سے اس لیے بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے کہ ایران اسرائیل کو بطور ایک ریاست تسلیم نہیں کرتا اور مغربی ممالک کو خدشہ ہے کہ تہران اپنے جوہری پروگرام سے ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی کوششوں میں جتا ہوا ہے۔ تاہم ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے اور وہ اس سے کسی بھی قسم کے کوئی ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش میں نہیں ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک