ایف سولہ طیاروں کی خرید: بھارت ناراض، پاکستان حیران
14 فروری 2016پاکستانی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ وہ پاکستان اور امریکا کے درمیان ایف سولہ طیاروں کی خریداری کے معاہدے پر رد عمل سے حیران بھی ہوا ہے اور مایوس بھی۔
''ہمیں بھارتی حکومت کے ردعمل پر تعجب ہوا ہے۔ اس لیے کہ بھارت خود دفاعی سامان کا دنیا بھر میں سب سے بڑا خریدار ہے۔‘‘
ہفتے کے روز بھارتی حکومت نے نئی دہلی میں امریکی سفیر کو طلب کر کے پاکستان کے ساتھ واشنگٹن کے ایف سولہ طیاروں کے معاہدے پر احتجاج کیا تھا۔ بھارت کا مؤقف ہے کہ ایف سولہ طیاروں کی پاکستان کو فروخت سے جنوبی ایشیا کے خطے میں طاقت کا عدم توازن پیدا ہو سکتا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے اس ضمن میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا، ’’ہم اس بات سے متفق نہیں کہ ایف سولہ طیارے پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں مدد کریں گے۔‘‘
اسلام آباد میں موجود حکام کا مؤقف ہے کہ ایف سولہ طیارے طالبان کے خلاف پاکستانی افواج کی کارروائی میں معاونت کریں گے۔ بھارتی اور بعض بین الاقوامی مبصرین کی رائے ہے کہ یہ طیارے اسلامی عسکریت پسندوں کے خلاف استعمال ہونے کے بجائے بھارت پر دباؤ کے لیے استعمال ہوں گے، اور یہ ان علاقوں میں بھی استعمال ہو سکتے ہیں جہاں پاکستانی افواج علیحدگی پسندوں کے خلاف آپریشن کر رہی ہے۔
مذکورہ معاہدہ سات سو ملین ڈالر لاگت کا ہے، اور اس میں طیاروں کے علاوہ ریڈار اور پاکستانی فضائیہ کی تربیت کے لیے انتظامات بھی شامل ہیں۔
بيرون ملک اسلحے کی فروخت کی نگران امريکی ’ڈيفنس سکيورٹی کوآپريشن ايجنسی‘ کے مطابق فروخت کے اس منصوبے کے بارے ميں جمعرات کے روز کانگريس کو مطلع کيا جا چکا ہے۔
ايجنسی نے اس بارے ميں جاری کردہ اپنے بيان ميں لکھا ہے، ’’يہ مجوزہ فروخت جنوبی ايشيا ميں ايک اسٹريٹيجک پارٹنر ملک کی سلامتی کی صورت حال بہتر بناتے ہوئے امريکی خارجہ پاليسی اور قومی سلامتی کے مطلوبہ مقاصد کے حصول ميں مدد فراہم کرتی ہے۔‘‘
بيان کے مطابق اس معاہدے کی مدد سے سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے ليے پاکستان کی موجودہ اور مستقبل کی ضروريات پوری ہوں گی۔
امریکا اور پاکستان کا مؤقف ہے کہ ایف سولہ لڑاکا طيارے پاکستانی ايئر فورس کو ہر قسم کے موسمی حالات اور رات کی تاريکی ميں بھی کارروائياں کرنے کا اہل بنائيں گے، اور اس کے علاوہ انسداد دہشت گردی کے آپريشنز کے ليے بھی پاکستان کی صلاحيتوں ميں اضافہ ہو سکے گا۔