ایڈز مرض کے لئے نئی ویکسین
6 اگست 2008طبی ماہرین آج کل ایڈز مرض کے لئےایک ایسی مدافعتی ویکسین کی آزمائش میں مصروف ہیں جسے بہت بڑی پیش رفت قرار دی گئی ہے۔ اِس ویکسین کےحوالے سے یہ بتایا جا رہا ہے کہ ایڈز کے مریضوں کو مسلسل ادویات کے استعمال میں وقفہ پیدا ہو گا یعنی یہ بھی شافی دوا نہیں ہے۔ ابھی تک کی رپورٹس کے مطابق نئی ویکسین کے مضر اثرات نہ ہونے کے برابر ہیں اور اِس کے استعمال سے مریض میں ایڈز کی صورت حال بگڑنے کے بجائے بہتر ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
میکسیکو سٹی میں ایڈز کی بین الاقوامی کانگریس کے شرکاء کو ویکسین کی تفصیلات بتائی گئیں۔ دنیا بھر کے اکیس مراکز میں تین سو پینتالیس مریضوں پر اِس ویکسین کا ٹیسٹ شروع کردیا گیا ہے۔ یہ ٹیسٹ بھی کلینکل تاریخ میں انفرادیت کا حامل ہے کیونکہ اتنی بڑی تعداد میں مریض پہلی بار کسی دوا کے آزمائشی مرحلے میں شریک ہیں۔ ٹیسٹ کے مراکز امریکہ اور یورپ میں قائم کئے گئےہیں۔
اِس سے پہلے دو چھوٹے گروپوں پر بھی اِس ویکسین کے کامیاب تجربات کئے گئے۔ گیارہ اور اڑتیس مریضوں کا گروپ اِس مرحلے میں شامل تھا اور اُن میں ویکسین کے حوصلہ افزاء نتائج حاصل ہوئے ہیں۔
ویکسین کی تیاری میں ناروے کی حیاتیاتی ٹیکنالوجی کی ایک کمپنی بائیو نور امیونو کے طبی ماہرین شریک ہیں۔ ویکسین کے ٹیسٹ کامیاب ہونے کی صورت میں یہ اگلے سال کے وسط میں کمرشل بنیادوں پر تیار کی جانے لگے گی۔ ویکسین ٹیسٹ کا موجودہ مرحلہ جون سن دو ہزار نو میں مکمل ہو گا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ویکسین کی کامیابی سے مریضوں کو کئی دوسری ادویات کے استعمال میں وقفہ پیدا ہونے سے وہ دوسری بیماریوں میں مبتلا ہونے سے بچنے کے علاوہ اُن کا بر وقت علاج کروا سکیں گے۔ ایڈز کے مریض جو دوائیاں استعمال کر تے ہیں اُس سے اُن کو دِل، جگر، متلی، ہیضہ اور چربی کی کمی کےعوارض میں مبتلا ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ویسے بھی ایڈز کےمرض میں جگر، خون کی حرکت اور معدے کےعوارض تشخیص میں نمایاں حثیت کےحامل ہوتے ہیں اور انسانی جسم میں مدافعتی نظام کی فعالیت میں یہی اہمیت رکھتےہیں۔
نئی ویکسین کے استعمال سے مریضوں میں کئی دوسرے وائرس کےحملے کے خلاف بھی مدافعت پیدا ہوگی جس سے تحفظِ صحت کی بنیادی ضرورتوں اور نگہداشت کےمرحلے میں بھی آسانی میّسر ہو گی۔ ابتدائی طور پر آزمائشی مرحلہ اکتیس مہینوں پر مشتمل ہے۔ اب تک یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ویکسین استعمال کرنےوالے کئی ایڈز مریضوں کو چوالیس ماہ تک دوسری ادویات استعمال کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔
ناروے کی کمپنی میں جاری ریسرچ کے لیڈر برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں واقع تاریخی کنگز کالج کے ڈاکٹر Barry Peters ہیں۔ نئی ویکسین کےاستعمال سے مریض کے بدن میں مدافعتی نظام کو تحریک دی جائے گی اور نروس نظام کے متحرک ہونے سے مدافعتی نظام میں بہتری پیدا ہو گی جس سے دوسرے وائرس کےحملوں کو روکنے میں آسانی ہو گی۔ ایڈز کے موجودہ طریقہٴ علاج میں ادویات کے استعمال سے صرف وائرس کو روکنا مقصود ہوتا ہے جو کسی طور بھی مناسب علاج تصور نہیں کیا جاتا۔
ڈاکٹر بیری پیٹرز کے مطابق نئی ویکسین حتمی شافی دوا نہیں ہے لیکن اِس ویکسین سے مستقبل میں ایڈز کے علاج میں مزید ترقی کے کئی دریچے کھلنے کے روشن امکانات ہیں۔ اِس ویکسین کے اعلان پر کئی اداروں اور ریسرچرز کی جانب سےخیر مقدمی کلمات سامنے آئےہیں۔