بائیڈن کی حمایت میں اوباما کی تقریر، ٹرمپ پر سخت تنقید
22 اکتوبر 2020بدھ کے روز امریکی ریاست پینسلوینیا میں ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن کے حق میں ریلی نکالی گئی جس میں سابق صدر بارک اوباما نے خطاب کیا۔ اوباما نے اس موقع پر جہاں صدر ٹرمپ کے کام کاج کا ریکارڈ پیش کرتے ہوئے ان پر سخت تنقید کی وہیں ڈیموکریٹ حامیوں کو بھی متنبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ گرچہ تمام جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ جو بائیڈن کو سبقت حاصل ہے تاہم اس پر بہت مطمئن ہو کر بیٹھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ساحلی شہر فلیڈیلفیا میں بائیڈن کے حق میں ہونے والی اس کار ریلی میں تقریبا ًتین سو کاریں شامل تھیں۔ اس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ صدر ٹرمپ اس عہدے کے لیے قطعی طور فٹ نہیں ہیں اور امریکی شہری جن مسائل سے آج دو چار ہیں انہیں حل کرنے میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
اوباما نے کہا، ''انہوں نے اپنا کام کرنے یا کسی کی مدد کرنے میں اب تک کوئی دلچسپی ہی نہیں دکھائی، لیکن ہاں اپنی اور اپنے اہل خانہ کے امور میں دلچسپی رہی ہے۔ یہ کوئی ریئلٹی شو نہیں ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ وہ سنجیدگی سے اپنا کام کرنے میں نا اہل ثابت ہوئے اور آج ہم سب اس کے نتائج بھگت رہے ہیں۔''
صدر اوباما پہلی بار اپنے سابق نائب صدر کی انتخابی مہم کے لیے ذاتی طور پر باہر نکلے تھے۔ امریکی صدارتی انتخابات کے لیے تین نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے جس میں صدر ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔ ووٹ سے قبل جمعرات 22 نومبر کی شام کے دونوں کے درمیان آخری ڈیبیٹ بھی طے ہے۔
مطمئن ہوکر بیٹھنے کا وقت نہیں ہے
سابق صدر باراک اوباما نے اس موقع پر ڈیموکریٹک پارٹی کے حامیوں سے کہا کہ یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ 2016 میں بھی بیشتر اوپینین پولز جائزوں نے محترمہ ہیلری کلنٹن کی جیت کو یقینی بتا یا تھا تاہم نتیجہ ہمارے سامنے ہے اس لیے اس وقت اطمینان سے بیٹھنے کے بجائے جد و جہد تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
شرکاء سے خطاب میں اوباما نے کہا، ''ہم مطمئن ہو کر نہیں بیٹھ سکتے، مجھے پول کی کوئی پراوہ نہیں ہے۔ ہمیں اسے بہتر کرنے کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ تعداد میں ووٹ کرنا ہے۔ ہمیں اس الیکشن میں کوئی شک اور کسر باقی نہیں چھوڑنی ہے۔''
ریاست پینسیلوینیا میں 20 ایلیکٹورل ووٹ ہیں اور گزشتہ انتخابات میں گرچہ بہت کم فرق سے تاہم ٹرمپ کو اسی ریاست سے جیت حاصل ہوئی تھی اسی لیے جو بائیدن اور ٹرمپ دونوں ہی اس بار پینسلوینیا پر کچھ زیادہ ہی توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔
بدھ کے روز کیونیپیاک یونیورسٹی نے ممکنہ ووٹنگ رجحان کا جو جائزہ جاری کیا ہے اس کے مطابق بائیڈن کو 51 میں سے 43 ریاستوں میں سبقت حاصل ہے۔ ادھر ٹرمپ کی جانب سے بھی زور شور سے انتخابی مہم جاری ہے۔ بدھ کے روز ٹرمپ نے شمالی کیرولینا میں لوگوں کے گھر گھر جاکر ووٹ طلب کیا۔ یہ ریاست بھی جیت کے لیے بہت اہم مانی جاتی ہے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)