بادلوں سے بھی اونچی اڑتی شراب
12 نومبر 2018کوہ ہمالیہ کی ڈھلانوں پر واقع مئیلی کی پہاڑیاں چین کے جنوب مغربی صوبے یُننان میں واقع ہیں۔ یہ بائیس سو میٹر ( 7218 فٹ) بلند ہیں۔ یہ علاقہ تبت سے بہت قریب ہے۔ انہی پہاڑیوں میں چینی شہری او یُن کے انگوروں کے باغات ہیں۔ او یُن کے یہ انگور شراب کشید کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
ایک طرف چین میں شراب کی کھپت میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے تو دوسری جانب ہمالیہ کے ڈھلوانی علاقوں میں پکنے والے انگوروں سے بنائی جانے والی شراب کے یورپی اور امریکی دلدادگان بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ او یُن کے انگوروں کے باغات اور پھر ان سے شراب کشید کا عمل بادلوں سے بلندی پر واقع پہاڑیوں پر کیا جاتا ہے۔
فرانس کے مشہور شراب ساز ادارے موئت ایننیس (Moet Hennessy) کا یہ دعویٰ ہے کہ یُننان کی پہاڑیوں پر سے سرخ شراب کی بہترین بوتل کشید کی جا سکتی ہے۔ او یُن نے اپنی شراب کشید کرنے کا سلسلہ سن 2013 میں شروع کیا تھا اور قریب پانچ برسوں کے بعد اُن کی محنت اور لگن کا عالمی اعتراف حاصل ہوا ہے۔ چینی تاجر او یُن کے ایسٹیٹ مینیجر میگسینا ڈولُو کا کہنا ہے کہ مئیلی کی پہاڑیاں فطرت کا ایک شاہ کار ہیں اور اس مقام پر فرانسیسی معیار کے مطابق انگور پکتے ہیں۔ اس معیار کو فرانسیسی معاشرت میں terroir کہا جاتا ہے۔
میگسینا ڈولو کا خیال ہے کہ جلد ہی چینی عوام کو یہ احساس ہو گا کہ فرانسیسی سرخ شراب کے معیار کی شراب اُن کے ملک میں بھی تیار کی جاتی ہے۔ او یُن کی کشید کی گئی سرخ وائن کو کئی شراب کے ذائقوں کے ماہرین کو حیران کر کے رکھ دیا ہے۔ ان ماہرین نے کوہ ہمالیہ کی ڈھلان پر کشید ہونے والی سرخ وائن کی خوشبو اور اس کے بتدریج نشے کو غیر معمولی قرار دیا ہے۔
یُنان کی پہاڑیوں پر کشید کی جانے والی اس غیر معمولی ذائقے والے سرخ وائن کے ابھی صرف دو ہزار صندوق یا باکسز سالانہ بنیاد پر تیار کیے جاتے ہیں اور ان کو چین کی مارکیٹ کے علاوہ ایشیائی، یورپی اور امریکی مارکیٹوں کو ایکسپورٹ کر دیا جاتا ہے۔ اس سرخ وائن کی کم سے کم قیمت تین سو امریکی ڈالر ہے۔
چین میں فرانسیسی شراب ساز ادارے موئت ایننیس نے چار مقامات پر انگوروں کے باغات سے سرخ شراب کشید کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ چین کی شراب کی مارکیٹ کا حجم 72 بلین امریکی ڈالر ہے اور یہ ستائیس فیصد سالانہ کی بنیاد پر افزائش کر رہی ہے۔ سن 2021 میں چین شراب کی کنپت کا دوسرا سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔