بحیرہ روم میں334 مہاجرین کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا
10 جون 2018ہسپانوی ریسکیو سروس کے مطابق بحیرہ روم میں افریقی ساحلوں سے روانہ ہونے والی نو مختلف کشتیوں میں مہاجرین سوار تھے۔ اتوار کی صبح کو ایک کشتی میں چار افراد مردہ حالت میں پائے گئے جبکہ 49 مہاجرین کو زندہ بچالیا گیا۔ ان چار افراد کے موت کے اسباب کے حوالے سے تفتیش جارہی ہے۔
غربت اور پرتشدد واقعات کے باعث ہر سال لاکھوں تارکین وطن انسانی اسمگلروں کے جھانسے میں آکر کشتیوں میں جنوبی یورپ کے ساحلوں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کشتیوں کی حالت انتہائی ناقص ہوتی ہے اور اکثر یہ کشتیاں سمندر میں چلانے کے قابل نہیں ہوتیں۔ جس کی وجہ سے ہزاروں افراد سمندر میں ڈوب کر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق رواں برس اب تک سات سو پچاسی مہاجرین بحیرہ روم میں ہلاک ہوئے ہیں۔ 2018ء کے ابتدائی پانچھ ماہ کے دوران 27,482 تارکین وطن یورپی ساحلوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوسکے۔ اس تعداد میں ساڑھے سات ہزار سے زائد افراد کی اسپین میں آمد ہوئی ہے۔
علاوہ ازیں ہفتے کے روز لیبیا کی کوسٹ گارڈ نے بحیرہ روم میں دو کشتیوں سے خواتین اور بچوں سمیت 152 مہاجرین کو بچایا۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق افریقہ اور عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کو طرابلس میں واقع ایک نیوی بیس میں منتقل کیا گیا ہے۔
لیبیا 2011ء کی بغاوت کے بعد سیاسی و اقتصادی طور پر عدم استحکام کا شکار ہے، اب مشرقی اور مغربی علاقوں کی سیاسی قوتوں کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اس تناظر میں ملک میں لاقانونیت کی غیر معمولی صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انسانی اسمگلر غربت اور تشدد سے دوچار مہاجرین کو لیبیا کے راستے یورپ پہنچانے کو ترجیح دیتے ہیں۔
ع آ / ا ب ا (اے پی)