بحیرہء روم تین گنا خون ریز ہو گیا، اقوام متحدہ
25 اکتوبر 2016بحیرہء روم میں مہاجرین کو ریسکیو کرنے کی سرگرمیوں میں مصروف امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بحیرہ روم عبور کر کے یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران رواں برس اب تک ہونے والی ہلاکتیں گزشتہ پورے برس ہلاک ہونے والوں سے زیادہ ہو چکی ہیں، حالاں کہ گزشتہ برس ایک ملین سے زائد افراد اس راستے سے یورپ پہنچنے تھے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ موسم سرما کے خطرناک مہینوں کے دوران یہ کوشش مزید تقویت پکڑ سکتی ہے۔
امدادی تنظیموں کے مطابق انسانوں کے اسمگلر اب ہزاروں افراد کو شکستہ کشتیوں میں بٹھا کر لیبیا سے اطالوی جزائر کی جانب بھیج رہے ہیں، جب کہ بحیرہء روم کی بھیانک موجیں ان کشتیوں کو غرق کر رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق، گزشتہ برس اس راستے سے ایک ملین سے زائد افراد یورپ پہنچے تھے، جن میں کل ہلاکتیں تین ہزار سات سو چالیس رہی تھیں۔ رواں برس اب تک بحیرہء روم کے ذریعے یورپ پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد بہت کم ہے، تاہم ہلاکتوں کی تعداد تین ہزار سات سو اکہتر ہو چکی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق یہ صورت حال انتہائی بدترین ہے۔ ’’آپ کہہ سکتے ہیں کہ ہلاکتوں کی تعداد تین گنا ہو چکی ہے۔‘‘