برازیل کی میزبانی میں جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس
18 نومبر 2024دنیا کی بیس طاقتور ترین معیشتوں کے حامل ممالک پر مشتمل گروپ جی ٹوئنٹی کے رہنما آج بروز پیر برازیل میں شروع ہونے والے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ریو ڈی جینرو میں اکٹھے ہوئے ہیں۔ وہ اس دو روزہ اجلاس کے دوران غربت کے خلاف جنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف مالیاتی تعاون کو بڑھانے اور اُن دیگر کثیر الجہتی اقدامات پر تبادلہ خیال کریں گے، جو اس گروپ میں شامل طاقتور ترین معیشت یعنی امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
جو بائیڈن کی امریکی صدر کے طور پر اس اجلاس میں یہ آخری مرتبہ شرکت ہے، جہاں دوسرے رہنما انہیں پہلے ہیں ایک سبکدوش ہونے والے صدر کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ ایسے میں توقع کی جا رہی ہے اس شو کا مرکزی ستارہ چینی صدر شی جن پنگ ہوں گے، جنہوں نے ٹرمپ کے''امریکہ فرسٹ‘‘ ایجنڈے کے سامنے خود کو ایک عالمی سیاست دان اور آزاد تجارت کے محافظ کے طور پر پیش کیا ہے۔
جی ٹوئنٹی اجلاس کے میزبان برازیل کے بائیں بازو کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا اس موقع کو گلوبل ساؤتھکے مسائل اور موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنگ کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔
یہ سمٹ ریو ڈی جنیرو کے جدید آرٹ کے شاندار میوزیم میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس اجتماع کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، جو دارالحکومت برازیلیا میں برازیل کی سپریم کورٹ پر انتہائی دائیں بازو کے ایک مشتبہ انتہا پسند کی جانب سے کیے گئے ناکام بم حملے کے چند دن بعد منعقد کیا جا رہا ہے۔
جی ٹوئٹی کا یہ سربراہی اجلاس ایک ایسے وقت ہو رہا ہے، جب آذربائیجان میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق سالانہ کانفرنس یا ''کاپ ٹوئنٹی نائن‘‘ بھی جاری ہے۔ اس کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ترقی پذیر ممالک کے لیے زیادہ سے زیادہ معاوضے کی ادائیگیوں کے معاملے پر بات چیت تعطل کا شکار ہے۔
ایسے میں سب کی نظریں کسی بریک تھرو یا کسی پیش رفت کے لیے ریو پر لگی ہوئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریش نے ماحولیات کے لیے مضر مادوں اور گیسوں کے عالمی اخراج میں 80 فیصد کے حصہ دار ، جی ٹوئنٹی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک معاہدے کو آسان بنانے کے لیے ''قائدانہ اور سمجھوتے‘‘ کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں۔
برازیل کے ایک سفارتی ذریعے نے کہا کہ چین جیسی تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک عالمی موسمیاتی منصوبوں کی مالی اعانت میں شامل ہونے کے لیے امیر ممالک کا دباؤ قبول کرنے سے انکاری ہیں، لیکن اس زرائع کا کہنا تھا کہ وہ اس سربراہی اجلاس میں پیش رفت کے لیے پر امید ہیں۔
جی ٹوئنٹی کا یہ اجلاس دو بڑی جنگوں اور ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ انتخابی فتح کے سائے میں منعقد ہو رہا ہے۔ ایسے میں ماہرین کا خیال ہے کہ اس اجلاس کے بعد مشرق وسطیٰ اور یوکرین میں جاری تنازعات کے حوال سے سخت الفاظ پر مبنی کسی اعلامیے کے جاری ہونے کی توقع نہیں۔ بلکہ اس کے بجائے اجلاس کی توجہ بھوک کے خاتمے جیسے سماجی مسائل پر مرکوز رہنے کی توقع ہے۔
ش ر⁄ ک م (اے ایف پی، اے پی)