برطانوی نوآبادیاتی دور اور ہندو قوم پرستوں کا رویہ
12 ستمبر 2021بی جے پی کی حکومت کو اس تنقید کا سامنا ہے کہ برطانوی سامراجی دور کے مظالم کو بھی گھٹا کر بیان کرنے کی منظم کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس تناظر میں جلیانوالا باغ کی میموریئل کی تزئین کا معاملہ اہمیت اختیار کیے ہوئے ہے۔ ایسی کوشش کی گئی ہے کہ سن 1919 میں کیے جانے والے مظالم کے نشانات یا حوالوں کو کمزور کر دیا جائے۔
بھارت میں 'کراچی بیکری، سویٹس' کا نام بدلنے کا دباؤ
جلیانوالا باغ میں برطانوی فائرنگ سے ایک ہزار کے قریب انسانی جانیں ضائع ہونے پر کم و بیش سبھی مؤرخین کا اتفاق ہے۔ یہی واقعہ برطانوی حکمران ٹولے کے خلاف ایک کلیدی قوم پرست تحریک کے ابھرنے میں اہم رہا تھا۔
فریڈم موومنٹ کی تاریخ کا احترام نہیں
ممتاز بھارتی مؤرخ چمن لال نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش تو گاندھی کے سبرامتی آشرم کے حوالے سے بھی کی گئی۔ بھارتہ جنتا پارٹی کی حکومت نے مہاتما گاندھی کی الہ آباد یادگاروں کی تزئین شروع کر رکھی ہے۔ ان میں ایک سبرامتی آشرم عرف گاندھی آشرم اور دوسری سبرامتی سینٹرل جیل ہے۔
ان دونوں مقامات پر بابائے بھارت نے اپنی زندگی کے کئی برس گزارے تھے۔ چمن لال کے مطابق تاریخ میں رد و بدل کرنے کی کوشش وہ کر رہے ہیں جنہوں نے خود آزادی کی جد وجہد میں حصہ نہیں لیا اور نہ ہی اس کا احترام کرتے ہیں۔
بھارتی شہروں کے مسلم ناموں کی جگہ اب ہندو نام کیوں؟
نئی دہلی کے تاریخی وسطی علاقے کا انہدام کا پلان
نریندر مودی حکومت کا تاریخ مٹانے کا ایک اور فیصلہ دارالحکومت نئی دہلی کے وسطی پینتیس ہیکٹرز علاقے کی مجموعی ہیت تبدیل کرنے سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔
اس علاقے میں کئی تاریخی عمارتیں، عجائب گھر اور یادگار سرکاری عمارتیں ہیں۔ مودی حکومت ڈھائی بلین ڈالر کی خطیر رقم خرچ کر کے اس علاقے کو ایک نیا روپ دینے کی کوشش میں ہے۔
اس مقصد کے لیے کئی عمارتوں کو گرا دیا جائے گا۔ پارلیمنٹ ہاؤس، راشڑپتی بھون (صدارتی محل)، انڈیا گیٹ اور وار میموریئل کو بھی گرا کر دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔ اس وسطی علاقے کے انہدام کے حوالے سے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ گزشتہ ڈیڑھ دو سو سال کی تاریخ کا امین ہے اور اس کے گرانے سے یہ تاریخی مواد ملیامیٹ ہو جائے گا۔
اہم مقامات اور سڑکوں کے نام تبدیل کرنے کی مہم
مودی حکومت کے دور میں مختلف شہروں، یادگاروں اور سڑکوں کے نام تبدیل کرنے کا سلسلہ زیادہ تیز ہو چکا ہے۔ سن 1947 میں آزادی کے بعد مختلف حکومتوں نے برطانوی دورِ حکومت کی نشانیاں ضرور تبدیل کی ہیں تاہم اب یہ سلسلہ تیز تر ہے۔
بھارت: مستقبل کے اسمارٹ شہر، سو میں سے بیس ناموں کا اعلان
موجودہ حکومت کی ایسی کوششوں کے حوالے سے مؤرخین کا کہنا ہے کہ اب ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن کا مقصد بھارتی عوام سے ان کی تاریخ کو چھیننا مقصود ہے اور یہ انجام کار شدید قسم کا قوم پرستانہ رویہ بن کر ابھرے گا۔
ایک مؤرخ نارائنی گپتا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ کانگریس کی حکومت نے نصابی کتب میں تبدیلی پیدا کر کے برطانوی ناموں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے ساتھ ایسے مجسمے تعمیر کروائے جو ملکی تاریخ سے وابستہ تھے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کی نام تبدیل کرنے کی کوششیں حقیقت میں اس ملک میں ہندو اکثریت کی چھاپ کو قانونی شکل دینا ہے۔
شہروں کے نام تبدیل کرنے کا سلسلہ
حالیہ کچھ عرصے میں مرکز اور صوبوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومتوں نے کئی قصبوں کے نام تبدیل کرنے کی مہم کو تقویت دی ہے تا کہ بھارت کے ہندو ماضی کا ایک مرتبہ پھر سے احیا ہو سکے۔
ایک اور مؤرخ راکیش بٹابیل کہتے ہیں کہ بی جے پی اور سوائم سیوک سَنگھ (RSS)، جو کہ بھارتی جنتا پارٹی کی بنیادی تنظیم ہے، نے بھارتی تاریخ کا اپنا متن مرتب کر رکھا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ قوم پرست تنظیمیں تاریخ از سرَ نو مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ ہندو قوم پرستانہ نظریے کو بھی جائز قرار دینے کا سلسلہ شروع کیے ہوئے ہیں۔
بٹابیل کے مطابق اب ان سیاسی و قوم پرست حلقوں نے مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو کے ساتھ ساتھ قوم پرست لیڈروں کی اہمیت بڑھانا بلکہ دوگنا کرنا شروع کر دی ہے۔
مرلی کرشنن، نئی دہلی (ع ح/ ع ت)